عرب ممالک کو فروخت کئے گئے امریکی جنگی طیاروں کی عدم قابلیت اور کمزوریاں

0 140

پاک نیوز، کل عربی حلقوں میں رائج اس مقولے کی سچائی روز بروز واضح تر ہوتی جارہی ہے کہ امریکہ عرب ممالک کو غیر معیاری اسلحلہ فروخت کرتا ہے، خاص طور پر سعودی عرب کے پیٹریاٹ میزائلوں کی انصار اللہ یمن کب میزائلوں سے شکست کے بعد!

عرب ممالک امریکہ کے ایف پندرہ اور ایف سولہ طیاروں کی خریداری کی دوڑ میں ایک دوسرے ایک دوسرے سے مقابلے کی حالت میں ہیں اور ان طیاروں کو دنیا کے جدید ترین اور سب سے زیادہ طاقتور طیارے سمجھتے ہیں، تاہم یہ ہوائی جہاز اکثر الکٹرونیکل ساز و سامان اور جدید میزائلوں سے عاری ہوتے ہیں جبکہ ان کا استعمال محدود اور مخصوص شرائط کا حامل ہے۔

اس سلسلے میں عالمی جریدے ملٹری نے جو عسکری ساز و سامان اور اسلحے کے متعلق فعالیت کرتا ہے اور اس کے پاس عسکری امور میں انتہائی تجربہ کار اور باخبر ماہرین موجود ہیں، لکھا ہے کہ امریکہ نے اپنے جنگی جہازوں کی صلاحیت کو کم کرنے کے لئے ان میں بہت سی تبدیلیاں کی ہیں تا کہ انہیں تیسری دنیا کے ملکوں اور خاص طور پر عرب ممالک کو فروخت کرے۔

اس عالمی جریدے نے امریکی افواج یا ان کے مغربی اتحادیوں کے لئے درجہ بندی کئے گئے کلاسیفائڈ میزائلوں اور ان میزائلوں کے درمیان جو تیسری دنیا کے ممالک اور عرب دنیا کو فروخت کرنے کے لئے بنائے گئے ہیں بہت سے نمایاں فرق کی نشاندھی کی ہے۔

ملٹری میگزین کی رپوٹ میں آیا ہے کہ امریکہ نے ان طیاروں سے تمام تر انتہائی پیش رفتہ الکٹرونیکل ٹیکنالوجی اور میزائلوں کو نکال دیا ہے اور ان جنگی جہازوں کے استعمال کے لئے بہت کڑی شرائط وضع کی ہیں۔

داعش کے حملوں میں شدت کے خطرات کے بعد عراقی فوج ۲۰١۴ سے ۲۰١۷ کے ۲۴ ایف سولہ طیارے خریدنے میں کامیاب ہوئی تاہم واشنگٹن نے انہیں جدید ترین میزائل سسٹم سے مسلح کرنے سے روک دیا۔ اسی طرح امریکی اور اسرائیلی افواج نے ان طیاروں سے نگرانی کے سسٹم، خودکار برقی سسٹم اور دیگر پیش رفتہ ساز و سامان کو ان طیاروں سے اس انداز میں ختم کردیا ہے کہ عراقی فوج کو تربیت اور طیارے حوالے کرنے کے باوجود عراقی فضائی حدود میں مسلسل اسرائیلی دراندازیوں کو نہ روک سکیں۔

یہ رپورٹ ایسے حالات میں شائع ہوئی ہے کہ جب امریکہ اردن کو اسی قسم کے طیارے ﴿١۲ عدد﴾ فروخت کرنے کا ارادہ رکھتا ہے اور چار اعشاریہ دو بلین ڈالر مالیت کا دیگر ساز و سامان بھی سعودی عرب اور امارات کو فروخت کرنے جا رہا ہے۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.