بابائے قوم کے فرمودات سے روگردانی کا نتیجہ کہ آج بھی ملک پون صدی گزرنے کے باوجود لڑکھڑا رہا ہے، ساجد نقوی

0 199

پاک نیوز، علامہ سید ساجد علی نقوی نے فرمایا جس ملک کو دنیا میں آئینی و انتظامی طور پر ایک مثال بننا تھا وہاں آئین وقانون ڈھونڈے سے نہیں ملتا، افسوس اسی سبب یہ تاثر ابھرا کہ ایک نہیں دو پاکستان ایک قائد اعظم کا پاکستان اور ایک موجودہ پاکستان۔ سیاسی اکھاڑ پچھاڑ اور متنازعہ انتخابات کے نتیجے میں جو ڈھانچہ بنا وہ اس لائحہ عمل کی بالکل اور یکسر نفی تھا جو بابائے قوم نے ہمیں دیا ،

علامہ سید ساجد علی نقوی نے فرمایا  صدیوں گزرنے کے باوجود آج بھی لڑکھڑا رہے ہیں جس کی بنیادی وجہ بابائے قوم کے نظریات ، فرمودات اور دستور سے روگردانی ہے، آج ملک میں عدل و انصاف ہے نہ سیاسی و معاشی و سماجی استحکام، اب مسائل سے نظریں چرانے کی بجائے حقیقت کو سمجھتے ہوئے اس کا مداوا ضروری ہے، ایمان، اتحاد اور تنظیم کے عظیم ماٹو کے ساتھ کیا انصاف کیا ؟پاکستان کا استحکام، ترقی صرف اور صرف خود انحصاری، داخلی، خارجی اور معاشی لحاظ سے آزاد فیصلوں سے ہی ممکن ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوںنے پاکستان کی 75ویں یوم آزادی پر ملک و قوم کے نام اپنے پیغام میں کیا۔

علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہاکہ کبھی خیال کیا گیا کہ اس وطن کے حصول کےلئے کتنی قربانیاں دی گئیں، کیسی کسی مشکلوں سے نبرد آزما ہوکر 1947ءمیں منزل حاصل کی گئی مگر پاکستان کے حصول کے بعد جسے دنیا کےلئے نمونہ بننا چاہیے تھا افسوس سب کچھ اس کے برعکس غلط پالیسیوں اور مفادات کے سبب کیاگیا۔ انہوںنے کہاکہ آپس کے جھگڑوں ،فتنوں اور مختلف مسائل کے سبب خون کے دریا بہہ چکے ہیں، لوگوں کے خلاف فتویٰ سازی ہوچکی، غداری کے سرٹیفکیٹس بانٹے جاچکے مگر یہ سب کچھ کرنیوالے عناصر کےخلاف کوئی کارروائی کیا ہوتی ان کو آج تک چھیڑا تک نہیں گیا ۔

انہوں نے کہاکہ جس ملک کو دنیا میں آئینی و انتظامی طور پر ایک مثال بننا تھا وہاں آئین وقانون ڈھونڈے سے نہیں ملتا، افسوس اسی سبب یہ تاثر ابھرا کہ ایک نہیں دو پاکستان ایک قائد اعظم کا پاکستان اور ایک موجودہ پاکستان۔ سیاسی اکھاڑ پچھاڑ اور متنازعہ انتخابات کے نتیجے میں جو ڈھانچہ بنا وہ اس لائحہ عمل کی بالکل اور یکسر نفی تھا جو بابائے قوم نے ہمیں دیا ،

ان کا مزید کہنا تھا کہ نظام عدل کے منصفانہ اور موثر نہ ہونے کے سبب افراتفری نے جنم لے لیا، جس عدلیہ نے آئین کی تشریح مثبت انداز میں کرنا تھی اور توقع تھی کہ وہ ان بگڑتے امور کو سنبھالا دے گی لیکن صورتحال اس کے برعکس رہی۔ جب بابائے قوم کی امنگوں کے مطابق پاکستان پروان نہیں چڑھا پائے تو پھر جو کچھ آج ہورہاہے وہ اس بڑے مقصد سے روگردانی کے سبب ہے ؟پاکستان کے استحکام کےلئے اس حقیقت کو اب سمجھنے کی ضرورت ہے کہ یہ ترقی تبھی کرے گا جب بابائے قوم کے بنائے گئے ضابطوں کے مطابق ، متفقہ دستور کے مطابق، ایمان، اتحاد اور تنظیم کے ماٹو کےساتھ ہی آگے بڑھے گا ، پون صدی گزر چکی ہے کم از کم اب سنجیدہ انداز میں اور بہتر انداز میں آگے بڑھنے اور اپنی اہمیت دنیا کو بتانے کی ضرورت ہے اور وہ تبھی ممکن ہوگا جب فیصلے آئین کی بنیاد پر کئے جائینگے ، اسی وقت پاکستان اپنے پاﺅں پر کھڑا ہوگا جب داخلی، خارجی اور معاشی لحاظ سے آزاد فیصلے کئے جائینگے اور صحیح انداز میں ملکی وقومی مفادات کو اپنے مفادات پر ترجیح دی جائے گی اورانسانی حقوق،شہری وصحافتی آزادیوں اور عوام کی فلاح و بہبود کو یقینی بنایا جائےگا

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.