اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے عمران خان اوربشریٰ بی بی کے دورانِ عدت نکاح کیس خارج کرنے کی درخواستوں پر سماعت کی جس سلسلے میں عمران خان کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے دلائل دیئے۔
دوران سماعت سلمان اکرم راجہ نے درخواست گزار اور گواہوں کے بیانات پڑھے اور کہا کہ یہ کیس درخواست گزاروں کی تذلیل کرنے کیلئے دائرکیا گیا، سیاسی مقاصد اور اسکینڈ لائزکرنے کیلئے نوٹسز جاری کرائے گئے۔
جسٹس عامر فاروق نے سوال کیا کہ اس معاملے پر پہلی کمپلینٹ کب دائرکی گئی تھی؟ سلمان اکرم نے بتایا کہ کمپلینٹ نکاح کے 5 سال اور 11 ماہ بعد نومبر 2023 میں دائرکی گئی۔
عدالت نے کہا کہ خاور مانیکا کا کیس ہے کہ انہوں نے بشریٰ بی بی کو 14 نومبرکو طلاق دی، یکم جنوری کو نکاح ہوا تو درمیان میں 48 دن بنتے ہیں، سپریم کورٹ کا 39 دن عدت سے متعلق فیصلہ موجود ہے۔
اس موقع پر خاور مانیکا کے وکیل رضوان عباسی نے کہا کہ شریعت کے مطابق عدت کا وقت 90 دن ہے، اگرپہلا نکاح درست تھا تو پھر دوسرا نکاح کیوں کیا گیا؟ گواہوں نے ٹرائل کورٹ میں بیان دیا کہ دوسرے نکاح میں بھی موجود تھے۔
عدالت نے کہا کہ اگر کل ٹرائل چلنا ہے تو پھر یہ ثابت کیسے ہوگا؟ یہ کیسے ثابت ہوگا کہ یہ 39 دن ہیں یا 90 دن؟ اس پر خاور مانیکا کے وکیل نے کہا کہ یہ شوہر اور پراسیکیوشن ثابت کریں گے۔