پی ٹی آئی کیخلاف کریک ڈاؤن، انتخابی نشان والے کھلونوں اور ماڈلز کی فروخت میں کمی

0 92

تاجروں کے مطابق انتخابی نشانات والے کھلونوں کی قیمتوں میں 200 فیصد سے بھی زیادہ اضافہ ہوا ہے، الیکشن کا دن جیسے جیسے قریب آرہا ہے انتخابی سرگرمیوں میں بھی تیزی آرہی ہے۔

سب سے زیادہ بلے کی فروخت کی توقع تھی لیکن تحریک انصاف کو بلے کا نشان نہ ملنے کی وجہ سے بلے کی فروخت نہیں ہورہی ہے ۔ تاجروں کے مطابق 2018 کی نسبت اس سال انتخابی نشانات والے کھلونوں کی قیمتوں میں 200 فیصد سے بھی زیادہ اضافہ ہوا ہے۔

رانا اصغر نے مسلم لیگ ن کے انتخابی نشان شیر کے 10 ہزار سے زائد کھلونے تیارکروائے ہیں۔ یہ کھلونے اون اور پلاسٹک دونوں سے تیار کروائے گئے ہیں۔ رانا اصغر نے بتایا کہ انہوں نے پانچ ہزار اون سے بنے شیر خریدے ہیں جبکہ پانچ ہزار پلاسٹک کے ہیں۔

یہ انتخابی نشانات والے کھلونے زیادہ ترگاڑیوں کے ڈیش بورڈ اور چھت پرلگانے کے لیے ہیں۔ اسی طرح انتخابی دفاترمیں بھی یہ نشانات سجائے جاتے ہیں۔

مسلم لیگ ن کے بعض امیدواروں نے بڑے سائز میں فائبر کے شیر بھی تیارکروائے ہیں جنہیں انتخابی دفاتر کے باہرسجایا گیا ہے۔ اسی طرح ترازو،سائیکل، تیتر، ہاکی، بیل، وکٹیں، کتاب، پھول، ٹرک، رکشہ،کار، بندوق، گھڑیال، تانگہ، الماری،کرین اورکرسی سمیت دیگر انتخابی نشانات والا سامان خریداجارہا ہے۔

سب سے زیادہ شیر، ترازو،ہاکی، گھڑیال اورکرسی کے نشانات تیارکروائے جارہے ہیں۔ شیر سمیت دیگرجانوروں پرمبنی انتخابی نشانات والے اون سے بنے کھلونے بھی موجود ہیں لیکن یہ کھلونے چین سے منگوائے جاتے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ الیکشن 2018 میں سب سے زیادہ بلے فروخت ہوئے تھے، لیکن ان انتخابات میں چونکہ تحریک انصاف کو بلے کا نشان نہیں ملا اس وجہ سے بلے فروخت نہیں ہورہے ۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.