پنجاب حکومت نے سینئر سرکاری نوکروں پر مشتمل ایک اسکروٹنی کمیٹی کا اعلان کیا ہے جو ابتدائی تحقیقات کیا کرے گی اور نیب میں کسی سرکاری نوکر کے خلاف مواد کی درستی کا پتہ چلایا کرے گی۔
سروسز اینڈ جنرل ایڈمنسٹریشن ڈپارٹمنٹ کی جانب سے 11جنوری 2024 کو جاری کیے گئے نوٹیفکیشن میں کہا کہا گیا ہے کہ اس اسکروٹنی کمیٹی کے ٹی او آرز مندرجہ ذیل ہوں گے۔
1۔ نیب کو کسی سرکاری نوکر کے خلاف شکایت ملنے پر اس شکایت کے مواد کی درستی کے حوالے سے ابتدائی تحقیقات ( یہ کمیٹی ) کرے گی۔
2۔ ابتدائی تحقیقات مکمل ہونے پر یہ کمیٹی اپنی سفارشات یا نتائج مجاز حکام کی اجازت سے نیب کے ساتھ شیئر کریگی۔
3۔ یہ یقینی بنائے گی کہ سرکاری نوکروں کو نیب میں سماعت اور پیشی کا مناسب موقع ملے۔
نیا میکنزم بنانے کا مقصود سرکاری نوکروں کے اعتماد کو بڑھانا ہے جو ماضی میں نیب کی ہراسانی کی وجہ سے معمول کے فیصلے لینے سے ہچکچاتے تھے۔
اگرچہ نیب پر تنقید کی جاتی رہی ہے کہ وہ اپنی اتھارٹی کو غلط استعمال کرتی رہی ہے تاہم اپنے آغاز سے لے کر، اور سابق چیئرمین جاوید اقبال کے دور تک نیب سیاستدانوں اور نوکر شاہی پر بے رحم رہا ہے۔
نہ صرف یہ کہ اعلیٰ احترام کے حامل بیوروکریٹس کو گرفتار کیا گیا اور مہینوں بلکہ برسوں تک جیل میں رکھا گیا۔ ان کے خلاف کرپشن کے مقدمات کھولے گئے جن میں ان اعلیٰ بیوروکریٹس کے خلاف کوئی ٹھوس شواہد نہیں تھے اور ان میں بہت سے وفاقی و صوبائی سیکریٹریز جیسے اعلیٰ بیوروکریٹس بھی شامل تھے۔
ان میں سے زیادہ تر مقدمات میں عدالتوں نے ان سرکاری نوکروں کے خلاف نیب کی کارروائی کیلیے کوئی معقول حقائق نہیں پائے اور نیب کے عہدیداروں کی صلاحیتوں کے حوالے سے سوال اٹھائے کہ آیا وہ سرکاری نوکروں کے کام کی بنیادوں کو سمجھتے ہیں کہ نہیں۔