جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی ف) کے امیر مولانا فضل الرحمان نے مظفر گڑھ میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ بانی پی کا نام لیے بغیر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ان کے پاس دھوکے اور جھوٹ کے علاوہ کوئی پروگرام نہیں تھا، روز روز تجربے کرنے کا وقت نہیں رہا۔
ہمیں پرانی لکیروں کو مٹانا ہوگا، جن لکیروں پر سفر کیا ان پر آگے کی طرف نہیں جاسکتے، اپنی ذمے داریوں کا احساس کرتے ہوئے نیا مستقبل تراشنا ہوگا ۔
انسانی حق محفوظ ہو جائے تو امن آتا ہے، امن ہو تو ملک کی معیشت بہتر ہوتی ہے، سب سیاستدان روٹی کپڑا اور مکان کی بات کرتے ہیں، ان کے پاس مغربی دنیا کا نقشہ ہوگا، لیکن جب ہم معیشت کی بات کرتے ہیں تو قرآن و سنت کی روشنی میں کرتے ہیں۔
عوام کی قوت خرید جواب دے چکی ہے، اس کا ذمہ دار کون ہے؟ آج ہمارے ہاتھ عالم کفر کے سامنے پھیلے ہوئے ہیں، یہ سب حکمرانوں کی دین سے دوری کی وجہ سے ہے۔
2018 میں دھاندلی کی گئی اور ایک ناجائز حکمران مسلط ہوا، ایسا حکمران بھی دیکھا جس نے پاکستان کی معیشت تباہ کردی، ہم نے سڑکیں بھر دیں اور اس ناجائز حکمران کو تسلیم نہیں کیا، فتنے میں ترقی کی شرح زیرو سے نیچے چلی گئی ہے۔
جے یو آئی پارلیمانی جمہوری نظام پر یقین رکھتی ہے، ہمیں قوم کی آزادی کی جنگ لڑنی ہے، مفلوک الحال طبقے کو سہارا دینا ہے۔ ہم نے پالیسی بنائی ہے، پارٹیوں سے اتحاد نہیں ہے۔