پاک نیوز۔ وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ عالمی برادری بھارت کی جانب سے فضائی حدود کی خلاف ورزی کا نوٹس لے، ہندوستان کو اس حرکت کیلئے جوابدہ ہونا پڑے گا، نئی دہلی کی وضاحت کے بعد اگلے لائحہ عمل کا فیصلہ کریں گے۔ جمعہ کو پاکستان کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کے حوالے سے ایک بیان میں وزیر خارجہ نے کہا کہ یہ دوسری مرتبہ ہماری فضائی حدود کی خلاف ورزی ہوئی ہے۔ اس سے پہلے ماضی میں بھی 26 فروری کو بھارت نے جارحیت کی تھی اور پاکستان نے اسے مناسب اور بروقت جواب دیا۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم اس حرکت کو بھارت کی تکنیکی ناکامی کہیں، جارحیت کہیں یا بدنیتی کہیں۔ پاکستان نے 2019ء میں بھی مدبرانہ ردعمل دیا۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان کی حرکت تشویشناک ہے، بین الاقوامی برادری کو اس حرکت کا نوٹس لینا چاہیئے۔
انہوں نے اس حرکت سے معصوم جانوں کو خطرے میں ڈالا ہے، ایوی ایشن اتھارٹیز کو اس کا نوٹس لینا چاہیئے۔ سعودی ائیرلائن کا جہاز، قطر اور پاکستان کی ڈومیسٹک پروازیں نشانہ بن سکتی تھیں اور معصوم لوگ نشانہ بن سکتے تھے۔ ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ پی 5 ممالک کے نمائندگان کو وزارت خارجہ میں مدعو کرکے انہیں ساری صورتحال سے آگاہ کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں توقع ہے کہ عالمی برادری اس کا نوٹس لے گی، ہندوستان کو اس حرکت کیلئے جوابدہ ہونا پڑے گا۔ ہندوستان کی وضاحت کے بعد اگلے لائحہ عمل کا فیصلہ کریں گے۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہم جارحیت کے قائل نہیں ہیں، لیکن دفاع ہم نے کل بھی کیا تھا اور آئندہ بھی کریں گے۔ ابھینندن کی چائے ابھی ٹھنڈی نہیں ہوئی، لگتا ہے انہیں پھر سے طلب ہو رہی ہے۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ ہندوستان کا رویہ انتہائی غیر ذمہ دارانہ ہے، ہندوستان کو کٹہرے میں لانے کی ضرورت ہے۔ بھارت نے 26 فروری2019ء کو جارحیت کی، حقائق سب کے سامنے آگئے، لیکن دنیا مصلحتاً خاموش رہی۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے ہندوستان کی جانب سے پاکستان میں دہشت گردی کی پشت پناہی کے ٹھوس ثبوت ایک ڈوزیر کے ذریعے عالمی برادری کے سامنے رکھے۔ ہم نے بھارت کا اصلی چہرہ دنیا کے سامنے بے نقاب کیا۔ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہم جارحیت کے حامی نہیں، ہم ہندوستان سمیت اپنے ہمسایوں کے ساتھ اچھے تعلقات کے خواہاں ہیں، لیکن ہندوستان کا رویہ تو دیکھیں؟ مقبوضہ کشمیر میں جبر و تشدد کا سلسلہ عروج پر ہے، سمندری و فضائی حدود کی خلاف ورزیاں سب کے سامنے ہیں جبکہ دوسری طرف پاکستان کا رویہ ہمیشہ مصالحانہ اور مدبرانہ رہا، لیکن دفاع ہمارا حق ہے اور دفاع کیلئے پوری قوم تیار ہے۔