برطانوی جریدے میں شائع بانی ٹی پی آئی کے مضمون پر ردِ عمل دیتے ہوئے نگران وزیر اطلاعات مرتضیٰ سولنگی نے کہا ہے کہ مبینہ طور پر بانی پی ٹی آئی کی جانب سے تحریر آرٹیکل کے بارے میں جریدے کے ایڈیٹر کو لکھا جائے گا۔
یہ حیران کن اور پریشان کن ہے، معزز ادارے نے ایسے فرد کے نام سے مضمون شائع کیا جو جیل میں ہے، اسے سزا ہوچکی ہے۔
اخلاقی معیارات برقرار رکھنا اور ذمہ دارانہ صحافت کو فروغ دینا انتہائی ضروری ہے، جاننا چاہیں گے کہ مضمون کی اشاعت کے حوالے سے ادارتی فیصلہ کیسے کیا گیا؟
مواد کی قانونی حیثیت اور اعتبار کے حوالے سے کن باتوں کو مدِنظر رکھا؟ کیا جریدے نے دنیا کے کسی اور حصے سے جیل میں بند سیاست دانوں کے گھوسٹ آرٹیکل شائع کیے ہیں؟
اگر جیل میں بند مجرم میڈیا کو لکھنے کیلئے آزاد ہوتے تو وہ اپنی یک طرفہ شکایات کو نشر کرنے کیلیے ہمیشہ اس موقع کا استعمال کرتے۔
واضح رہے کہ راولپنڈی کی اڈیالا جیل میں قید پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان نے برطانوی جریدے دی اکنامسٹ میں مضمون لکھا ہے اور ایک بار پھر الزام دُہرایا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ نے ہی امریکا کے دباؤ پر ان کی حکومت گرائی۔