پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی رہنما مہر بانو قریشی نے کہا ہے کہ ان کے والد شاہ محمود قریشی کا نام ایف آئی آروں میں موجود ہی نہیں پھر بھی انہیں 9 مئی کی کیسز میں ملوث کیا گیا ہے۔
جیو نیوز کے پروگرام کیپیٹل ٹاک میں گفتگو کرتے ہوئے مہر بانو قریشی نے کہا کہ ان کے والد شاہ محمود قریشی کو الیکشن لڑنے سے روکنے کی کوشش ہورہی ہے، وہ 9 مئی سے پہلے ہی کراچی آگئے تھے مگر پھر بھی انہیں 9 مئی کے کیسز میں ملوث کیا گیا۔
مہربانو قریشی کا کہنا تھا کہ 6 جون کو لاہور ہائی کورٹ کو ریاست نے جن شہروں کے کیسز میں شاہ محمود قریشی کے مطلوب ہونے کا بتایا تھا ان شہروں میں راولپنڈی شامل ہی نہیں تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ 6 جون 2023 تک شاہ محمود قریشی پر راولپنڈی میں کوئی کیس نہیں تھا اور آج کورٹ میں یہ گفتگو دوبارہ ہوئی کہ ایف آئی آروں میں شاہ محمود قریشی کا نام ہی درج نہیں ہے۔
خیال رہے کہ تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی نے عدالت میں دیےگئے بیان میں کہا کہ اس نظام کے کرتا دھرتا طاقتور ترین شخص نے مجھے کہا آپ 9 مئی میں ملوث نہیں ہیں۔
سماعت کے آغاز پر شاہ محمود نے ہتھکڑیوں میں جکڑے ہاتھ بلند کرکے جج کو دکھایا اور کہا کہ مجھے سپریم کورٹ کے تین ججز نے رہا کرنے کا حکم دیا لیکن اس کے باوجود مجھے 3 ایم پی او کے تحت گرفتار کیا گیا، رات مجھے گرفتار کیا جاتا ہےصبح آکر کہاجاتا ہے آپ کو رہا کررہے ہیں، میں نے کہا کیا وجہ ہے جس پر کہا جاتا ہے کہ کیس میں سقم ہے۔
انہوں نے کہا کہ مجھے ایک حکم نامے کے بعد گرفتار کیا جاتاہے اور پھر آرڈر واپس لیا جاتا ہے، مجھے 26 دسمبرکو گرفتار کرنے کا حکم دیا پھر ہاتھ سے تاریخ کاٹ کر 27 لکھا گیا، ابھی جیل کی حدود میں تھا کہ پنجاب پولیس گرفتار کرنے پہنچ گئی، میں 5 بار ممبر اسمبلی رہا، ایس ایچ او نے مجھے مکا مارا اور لات ماری، ایس ایچ او اشفاق نے مجھ پر تشدد کیا۔