پاکستان مسلم لیگ ن اور استحکام پاکستان پارٹی (آئی پی پی) نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے انتخابی نشان بلے سے متعلق الیکشن کمیشن کا فیصلہ معطل کرنے کے پشاور ہائی کورٹ کے فیصلے کو حدود سے تجاوز اور پری پول رگنگ قرار دیدیا۔
ن لیگ پنجاب کے صدر رانا ثنااللہ نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کو بلے کا نشان واپس کرنے کا پشاور ہائی کورٹ کا فیصلہ الیکشن کمیشن پر حملہ اور پری پول رِگنگ ہے۔
رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن کا فیصلہ معطل کرنے کے پشاور ہائی ہائی کورٹ کے سنگل بینچ کا فیصلہ الیکشن ایکٹ 2017 کی خلاف ورزی ہے۔
استحکام پاکستان پارٹی کے پیٹرن انچیف جہانگیر ترین کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کو بلے کا نشان واپس کرنے کا پشاور ہائی کورٹ کا فیصلہ بظاہر حدود سے تجاوز اور عوامی امنگوں کے برعکس ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ سیاسی جماعت کو انتخابی نشان دینا یا واپس لینا الیکشن کمیشن کا اختیار ہے۔
واضح رہے کہ اس سے قبل پاکستان مسلم لیگ ن کے صدر اور سابق وزیراعظم شہباز شریف بھی پشاور ہائی کورٹ کے بلے کا انتخابی نشان واپس پاکستان تحریک انصاف کو دینے کے فیصلے کو الیکشن کمیشن کےاختیارات پرحملہ قرار دیا تھا۔
کراچی کے اپنے دو روزہ دورے کے موقع پر بات چیت کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے انٹراپارٹی الیکشن سے متعلق الیکشن کمیشن نے حقائق پر مبنی فیصلہ دیا تھا لیکن پشاور ہائی کورٹ کا پارٹی نشان سے متعلق فیصلہ آیا ہے، اس پر بات کرنا چاہتا ہوں، پشاور ہائی کورٹ صوبے کی ہائی کورٹ ہے تو کیسے پاکستان بھر کے معاملے کا فیصلہ دے سکتی ہے؟
ان کا مزید کہنا تھا کہ پشاور ہائی کورٹ کا فیصلہ الیکشن کمیشن کے اختیارات پر حملے کی مترادف ہے، پوری قوم عدالت سے انصاف کی توقع کرتی ہے، انصاف کے ترازو کو ایک لاڈلے کی طرف جھکایا جا رہا ہے، ایک لاڈلے کو مسلط کرکے معیشت تباہ کردی گئی تھی۔