پولیس تجاوزات ختم نہیں کر سکتی، آدھا کراچی تو گوٹھ بنا دیا ہے، سپریم کورٹ

0 119

جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس سید حسن اظہر رضوی اور جسٹس عرفان سعادت خان پر مشتمل 3 رکنی بینچ کے روبرو سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں گجر، اورنگی اور محمود آباد نالہ متاثرین کو متبادل گھر دینے سے متعلق درخواست پر سماعت ہوئی۔

اس موقع پر میئر کراچی مرتضیٰ وہاب، چیف سیکرٹری، کمشنر کراچی اور دیگر حکام عدالت میں پیش ہوئے۔ عدالت نے متبادل گھر دینے کے حکم پر عمل درآمد نہ ہونے پر اظہار برہمی کیا۔ جسٹس سید حسین اظہر رضوی نے ریمارکس دیے کہ یہاں تو گوٹھ بنا دیے جاتے ہیں۔

آدھا کراچی تو گوٹھ بنادیا ہے۔ آپ کی پولیس تجاوزات ختم نہیں کرسکتی تو پرائیویٹ سکیورٹی گارڈ لے آئیں۔

جسٹس محمد علی مظہر نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ متبادل گھروں کا معاملہ کہاں پہنچا؟ آپ لوگ بتائیں کیا ہوا؟ چیف سیکرٹری نے بتایا کہ صرف کابینہ کی منظوری باقی ہے۔

تھوڑی مہلت دی جائے۔ جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ آپ کابینہ کے چکر میں پڑیں یا کچھ اور کریں، یہ عدالت کا حکم ہے اس پر عمل درآمد کرنا ہوگا۔

میئر کراچی بیرسٹر مرتضی وہاب نے کہا کہ متبادل دینے کے حوالے سے 2 آپشنز پر غور کیا جارہا ہے۔ جسٹس سید حسن اظہر رضوی نے ریمارکس دیے کہ کہیں زمین کی نشاندہی کی گئی ہے اور وہاں کیا ہے؟۔ مرتضی وہاب نے کہا کہ زمین مختص کردی گئی ہے، وہاں تجاوزات کو ختم کرنے کے لیے وقت دیا جائے، یہ تجویز چیف سیکرٹری کی ہے۔

جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ ایک کو ہٹا دیں گے دوسرا آجائے گا۔ آپ کی ذمے داری ہے زمین خالی کروا کردیں۔ ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل نے مؤقف دیا کہ زمین دستیاب ہے، صرف تعمیر کی رقم اور مکان تعمیر کرکے دینے کا معاملہ زیر غور ہے۔

فوکل پرسن نے بتایا کہ 6 سو سے زائد متاثرین کو چیکس نہیں دیے جاسکے۔ کچھ لوگوں نے رابطہ نہیں کیا، کچھ لوگوں کے شناختی کارڈز بلاک ہیں کچھ انتقال کرگئے۔ عدالت نے متاثرین کی فہرست متاثرین کے وکیل کو فراہم کرنے کی ہدایت کردی۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.