الیکشن کمیشن کے پاس آبادی بڑھنے پر نشستیں کم کرنے کا اختیار نہیں ، اسلام آبادہائیکورٹ

0 116

ملک کے مختلف اضلاع کی حلقہ بندیوں کے خلاف کیسز کی سماعت اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس ارباب محمد طاہر نے کی، جس میں عدالت نے کہا کہ اگر آبادی بڑھی ہے تو نشستیں کم کیسے کی جا سکتی ہیں؟ عدالت نے الیکشن کمیشن سے اس نکتے پر 2 بجے دلائل طلب کرلیے۔

اس موقع پر درخواست گزاروں کی جانب سے وکلا سید قمر سبزواری، قاسم نواز عباسی و دیگر اور الیکشن کمیشن کی جانب سے ضیغم انیس اور ثمن مامون عدالت کے سامنے پیش ہوئے۔

خیبرپختونخوا، سندھ اور پنجاب کے قومی و صوبائی اسمبلیوں کی حلقہ بندیوں کے خلاف سماعت کے دوران جسٹس ارباب محمد طاہر نے کہا کہ سپریم کورٹ کے گزشتہ روز کے فیصلے کے بعد ہمارے ہاتھ بندھ گئے ہیں۔

عدالت نے الیکشن کمیشن سے استفسار کیا کہ کیا حلقہ بندیوں کے شیڈول کا اعلان آپ سیکشن 57 کے تحت کرتے ہیں؟۔ قومی اسمبلی کے حلقے کے لیے ووٹر کی تعداد کتنی رکھی ہے ؟ ۔

وکیل قمر سبزواری ایڈووکیٹ نے کہا کہ الیکشن کمیشن پہلے مان لیتا ہے کہ غلطی ہوئی ہے اور پھر درخواستوں کو خارج کرتے ہیں،درخواست گزار کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ حلقہ این اے 8 باجوڑ کی کل آبادی 13 لاکھ ہے اور حلقہ بھی ایک دیا گیا ہے۔

ہمارے پڑوس کے قومی اسمبلی کا حلقہ ساڑھے 5 لاکھ کی آبادی پر رکھا گیا ہے۔ ماضی میں ہمارے ضلع میں 2 حلقے تھے اور اب ایک حلقہ بنایا گیا ہے۔

الیکشن کمیشن کے وکیل نے جواب دیا کہ نئی حلقہ بندیوں کا تعین ہم نے ضلع کی حد تک کر رکھا ہے۔وکیلِ درخواست گزار نے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے این اے 35 کوہاٹ کی حلقہ بندی ریمانڈ بیک کی۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.