پی ٹی آئی انٹرا پارٹی الیکشن کیخلاف درخواستوں پر الیکشن کمیشن کا فیصلہ محفوظ

0 126

پی ٹی آئی انٹرا پارٹی الیکشن کے خلاف درخواستوں پر سماعت چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا کی سربراہی میں 5 رکنی بینچ نے کی،چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر علی خان کمیشن کے سامنے پیش ہوئے۔

پی ٹی آئی کے وکیل بیرسٹر علی ظفر نے اپنے دلائل میں کہا کہ الیکشن کمیشن نے 20 روز میں انتخابات کرانے کا کہا جس پر ہم نے آرڈر کے تحت الیکشن کرائے۔

بیرسٹر علی ظفر نے کہا چیئرمین کا عہدہ 5 سال اور پینل کا 3 سال کا الیکشن ہوتا ہے، جہاں بلامقابلہ الیکشن ہوتا ہے وہاں ووٹنگ کی ضرورت نہیں ہوتی، عام انتخابات بھی بلامقابلہ ہوتے ہیں۔

بلامقابلہ الیکشن غیر قانونی نہیں اور اس کے لیے ووٹنگ کی ضرورت بھی نہیں، انٹرا پارٹی الیکشن کرانے کا طریقہ کار پاکستان کے آئین، الیکشن ایکٹ اور الیکشن رولز میں درج نہیں ہے۔

الیکشن ایکٹ میں انٹر پارٹی الیکشن کرانے کا معاملہ پارٹی پر چھوڑا گیا ہے، ہمارے آئین میں صرف یہ ہے کہ الیکشن خفیہ رائے شماری سے ہو۔

علی ظفر کا کہنا تھا انٹرا پارٹی الیکشن میں الیکشن کمیشن ریگولیٹر نہیں لہذا اس ادارے کے پاس الیکشن تنازع نہیں لایا جا سکتا، الیکشن ایکٹ انٹراپارٹی الیکشن اور ممبرشپ کی بات کرتاہے، ہر کوئی پارٹی ممبر نہیں۔

ووٹر، سپورٹر اور ممبر میں فرق ہے، ممبر وہ ہے جو پارٹی میں شمولیت اختیار کرے اسے ممبرشپ کارڈ دیا جاتا ہے لیکن پی ٹی آئی کے انٹرا پارٹی الیکشن کے خلاف جن لوگوں نے درخواستیں دیں ان میں سے کوئی ایک بھی پارٹی کا ممبر نہیں ہے، الیکشن پر کوئی ناراض ہو، کوئی پارٹی کا ممبر نہ ہو وہ شکایت نہیں کر سکتا، الیکشن کمیشن کا فیصلہ ہے جو پارٹی کا قانونی ممبرنہ ہو وہ اعتراض نہیں کر سکتا۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.