عدالت نے قرار دیا ہے کہ یہ اجازت نہیں دی جاسکتی کہ کوئی کسی قانونی جواز کے بغیر مائیک اور کیمرے کے ذریعے کسی کی پرائیویسی متاثر کرے ۔
لاہور ہائی کورٹ میں جسٹس علی ضیاء باجوہ نے شہری وشال احمد شاکر کی درخواست پر سماعت کی جس کے بعد عدالت نے تحریری حکم نامے میں لکھاکہ بغیر اجازت انٹرویو شہریوں کی پرائیویسی میں دخل اندازی ہے۔
کسی غیر متعلقہ شخص کی جانب سے کسی بھی شخص کو جواب دینے پر مجبور نہیں کیا جاسکتا، بد قسمتی سے یہ سب کام سرکاری عہدے داروں کی مدد سے ہو رہا ہوتا ہے۔
عدالت نے آئندہ سماعت پر ایڈووکیٹ جنرل پنجاب اور ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے معاونت طلب کرلی اور پیمرا اور ایف آئی اےکو ذمہ دار افسروں کے ذریعے عمل درآمد رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے سماعت 20 دسمبر تک ملتوی کر دی۔