لاہور ہائیکورٹ نے زیرِ حراست ملزموں کے انٹرویوز سے روک دیا

0 111

عدالت نے قرار دیا ہے کہ یہ اجازت نہیں دی جاسکتی کہ کوئی کسی قانونی جواز کے بغیر مائیک اور کیمرے کے ذریعے کسی کی پرائیویسی متاثر کرے ۔

لاہور ہائی کورٹ میں جسٹس علی ضیاء باجوہ نے شہری وشال احمد شاکر کی درخواست پر سماعت کی جس کے بعد عدالت نے تحریری حکم نامے میں لکھاکہ بغیر اجازت انٹرویو شہریوں کی پرائیویسی میں دخل اندازی ہے۔

کسی غیر متعلقہ شخص کی جانب سے کسی بھی شخص کو جواب دینے پر مجبور نہیں کیا جاسکتا، بد قسمتی سے یہ سب کام سرکاری عہدے داروں کی مدد سے ہو رہا ہوتا ہے۔

عدالت نے آئندہ سماعت پر ایڈووکیٹ جنرل پنجاب اور ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے معاونت طلب کرلی اور پیمرا اور ایف آئی اےکو ذمہ دار افسروں کے ذریعے عمل درآمد رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے سماعت 20 دسمبر تک ملتوی کر دی۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.