شوکت صدیقی کیس، سپریم کورٹ کی فریقین بنانے کیلئے ایک روز کی مہلت

0 89

سپریم کورٹ میںچیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 5 رکنی لارجر بینچ نے سابق جج شوکت عزیز صدیقی کی برطرفی سے متعلق کیس کی سماعت کی۔

جسٹس امین الدین خان، جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس حسن اظہر رضوی اور جسٹس عرفان سعادت بھی لارجر بینچ میں شامل ہیں،شوکت عزیز صدیقی کے وکیل حامد خان نے روسٹرم پر آکر کہا کہ کیس میں بینچ تبدیل ہوگیا ہے۔

اس سے پہلےجسٹس عمر عطا بندیال بینچ میں تھے، جسٹس سردار طارق اور جسٹس اعجازالاحسن بھی بینچ میں تھے، مجھے اس بینچ میں بھی کسی پر اعتراض نہیں ہے۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا سابق بینچ کے 3 ارکان ریٹائر ہو چکے ہیں، سرکارکی طرف سے کون ہے؟ جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل جاوید وینس روسٹرم پر آگئے۔

وفاقی حکومت نے شوکت عزیز صدیقی کی درخواستیں قابل سماعت ہونے پر اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا شوکت عزیز صدیقی کی درخواستیں قابل سماعت ہونے کی مخالفت کرتے ہیں۔

پریکٹس اینڈ پروسیجر قانون بن چکا ہے، صحافیوں کو بھی دیکھنا چاہیے کہ قانون کے مطابق بینچزبنتے ہیں، موبائل پکڑ کر ہر کوئی صحافی نہیں بن جاتا بلکہ صحافی کا بڑا درجہ ہوتا ہے، ملک میں جمہوریت آ رہی ہے تو عدلیہ میں بھی جمہوریت آ رہی ہے۔

حامد خان نے سابق جج شوکت عزیز صدیقی کی تقریر کا ٹرانسکرپٹ پڑھ کر عدالت کو سنایا اور بتایا کہ ان کے سائل کو کہا گیا کہ اگر آپ نے ان کی خواہش کے مطابق فیصلہ سنا دیا تو آپ کو چیف جسٹس بنا دیا جائے گا۔

جس پر چیف جسٹس نے حامد خان کو ٹوکتے ہوئے کہا اگر آپ کسی پر الزام لگا رہے ہیں تو اس کو آپ کو پارٹی بنانا چاہیے، حامد خان بولے ہمیں اُس وقت موقع نہیں دیا گیا تھا، چیف جسٹس نے کہا اب تو آپ کے پاس موقع بھی ہے۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.