سپریم کورٹ کی فوجی عدالتوں میں سویلینز کا ٹرائل جاری رکھنے کی اجازت

0 107

سپریم کورٹ نے حکومت کی اپیل منظور کرتے ہوئے فوجی عدالتوں میں سویلینز کا ٹرائل جاری رکھنے کی اجازت دے دی تاہم فوجی عدالتوں میں ٹرائل کا حتمی فیصلہ سپریم کورٹ کے فیصلے سے مشروط ہوگا۔

جسٹس سردار طارق مسعود کی سربراہی میں 6 رکنی لارجر بینچ نے سماعت کی، جسٹس امین الدین خان، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس حسن اظہر رضوی، جسٹس مسرت ہلالی اور جسٹس عرفان سعادت خان بینچ کا حصہ ہیں۔

جسٹس سردار طارق مسعود نے ریمارکس دیے کہ ہم اس معاملے پر فیصلہ جاری کریں گے جوکہ تھوڑی دیر میں سنایا جائے گا۔

‏فوجی عدالتوں میں سویلین کے ٹرائل کیخلاف سپریم کورٹ فیصلے کیخلاف انٹرا کورٹ اپیلوں پر سماعت شروع ہوئی تو جسٹس سردار طارق مسعود نے اعتراضات پر بینچ سے الگ ہونے سے انکار کیا۔

جسٹس سردار طارق مسعود نے کہا کہ وکلا جسٹس جواد ایس خواجہ کا فیصلہ پڑھ لیں، یہ جج کی مرضی ہے کہ بینچ کا حصہ رہے یا سننے سے معذرت کرے، جواد ایس خواجہ کا اپنا فیصلہ ہے کہ کیس سننے سے انکا کا فیصلہ جج کی صوابدید ہے، میں خود کو بینچ سے الگ نہیں کرتا، معذرت۔

لطیف کھوسہ نے عدالت سے مکالمہ کیا کہ بینچ پر اعتراض ہے، جس پر جسٹس سردار طارق مسعود نے کہا کہ کیا آپ کو نوٹس ہوا ہے؟ جب فریقین کو نوٹس ہوگا تب آپ کا اعتراض دیکھیں گے۔

جسٹس طارق مسعود نے ریمارکس دیے کہ فیصلے میں آرمی ایکٹ کی شقوں کو غیر آئینی قرار دے دیا گیا،جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ شفاف ٹرائل بارے آپ کی کیا رائے ہے، آپ ملٹری کورٹس میں ہونے والے ٹرائل کو فئیر ٹرائل کو یقینی کیسے بنائیں گے۔

جسٹس سردار طارق مسعود نے ریمارکس دیے کہ ابھی ہمارے سامنے تفصیلی فیصلہ نہیں آیا، کیا تفصیلی فیصلہ دیکھے بغیر ہم فیصلہ دے دیں۔ جسٹس عرفان سعادت نے سوال کیا کہ خواجہ حارث صاحب کیا تفصیلی فیصلے کا انتظار نہ کر لیں؟

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.