کمشنرز کو بورڈ کا چارج دینے پر تعلیمی تنظیموںکا ضمنی امتحانات کا بائیکاٹ
سندھ پروفیسرز اینڈ لیکچرز ایسوسی ایشن (سپلا) اور آل سندھ پرائیویٹ اسکولز اینڈ کالجز ایسوسی کے رہنماؤں پروفیسر منور عباس اور حیدر علی نے پریس کانفرنس میں کہا ہے کہ تعلیمی بورڈز مصروف اور بورڈز کے معاملات سے نا بلد کمشنرز کے سپرد کردیا گیا ہے۔
اگر اس فیصلے کو واپس نہ لیا گیا تو سپلا یا اس کے اساتذہ نہ ضمنی امتحانات لیں گے، نہ فرسٹ ایئر کی امتحانی کاپیوں کی جاری اسسمنٹ کا حصہ رہیں گے اور نہ کالجوں میں امتحانی مراکز کا قیام کرنے دیا جائے گا۔ سپلا جمعرات سے اس فیصلے کے خلاف سیاہ پٹیاں باندھ کر یوم سیاہ منائے گی۔
وزیر تعلیم کی دلچسپی مخصوص تعلیمی اداروں، سندھ ٹیکسٹ بک بورڈ اور ضیاء الدین بورڈ اور اسی کے تعلیمی اداروں میں ہے۔ وہ لیکچرر کی ترقیوں کے خطوط جاری کرنے کے بجائے سرکاری اسکولوں کے اساتذہ کو ضیاء الدین یونیورسٹی سے بی ایڈ اور ایم ایڈ کرانے میں مصروف ہیں۔
انھوں نے نگراں وزیر اعلیٰ سندھ جسٹس (ر) مقبول باقر سے مطالبہ کیا کہ فوری طور پر سرچ کمیٹی کے ذریعے میرٹ پر تعلیمی بورڈز میں چیئرمینز، ناظمین امتحانات اور سیکریٹریز کی تقرریاں کی جائیں۔
انٹر بورڈ کراچی سمیت دیگر بورڈز میں کمشنر کو دیے گئے ایڈیشنل چارج واپس لیے جائیں ۔اس دوران اسٹاپ گیٹ اریجمنٹ کے طور پر ماہرین تعلیم کی تقرری کی جائے۔