نجکاری، ہائی کورٹس کا اختیار سماعت ختم کرنے کا فیصلہ

0 99

ٹریبونل سربراہ سپریم کورٹ یا ہائیکورٹ کا ریٹائرڈ جج، ارکان میں ایک جوڈیشل،ایک ٹیکنیکل ممبر ہوگا ،نگران حکومت نے سرکاری اداروں کی نجکاری کا عمل تیزکرنے کیلئے صدارتی آرڈیننس لانے کا فیصلہ کیا ہے۔

جس کے تحت نجکاری کے تمام کیسوں کی سماعت کیلیے خصوصی ٹریبونل قائم کیا جائے گا اور اس ضمن میں آئینی طور پر ہائیکورٹس کا دائرہ سماعت ختم کردیا جائے گا۔

خصوصی ٹریبونل کے فیصلوں کے خلاف 60 دنوں کے اندر سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی جاسکے گی۔نگران حکومت نے یہ اہم فیصلہ پی آئی اے کی نجکاری کا کیس لاہورہائیکورٹ میں سماعت کیلیے مقررکیے جانے کے ایک ماہ بعد اٹھایا ہے۔

لاہورہائیکورٹ کے جسٹس راحیل کامران شیخ نے اس معاملے میں آبزرویشن دی تھی کہ یہ معاملہ عوامی مفاد کا جو آئینی دائرہ اختیارسے متعلق ہے۔

اس کیس میں درخواست گزار نے مؤقف اختیارکیا تھا کہ پی آئی اے کی نجکاری نگران حکومت کے دائرہ اختیارمیں نہیں آتی۔ نگران حکومت کے اختیارات محدود ہوتے ہیں۔آئین کے آرٹیکل 199کے تحت ہائیکورٹس کے دائرہ اختیارکوختم نہیں کیا جاسکتا۔

اب نگران وفاقی کابینہ نے اس حوالے سے پرائیویٹائزیشن کمیشن آرڈیننس2023ء کے ڈرافٹ کی منظوری دیدی ہے، صدرکسی وقت بھی یہ آرڈیننس جاری کرسکتے ہیں۔

ایسے معاملات میں یہ سوالات بھی سر اٹھاسکتے ہیں کہ نگران حکومت جس کے اختیارات محدود ہوتے ہیں آئینی طور پر ہائیکورٹس کے دائرہ اختیار کو محدود بھی کرسکتی ہے یا نہیں۔خاص طور پر ایسے معاملے میں جب کوئی پرائیویٹائزیشن ٹرانزیکشن کسی عالمی معاہدے کے ساتھ منسلک بھی نہیں۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.