اسلام آباد ہائیکورٹ میں العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس اور نوازشریف کی سزا کے خلاف اپیل پر سماعت چیف جسٹس عامرفاروق اور جسٹس میاں گل حسن نے کی۔
العزیزیہ ریفرنس میں نواز شریف کی سزا بڑھانے کی نیب اپیل پر بھی سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ میں ہو ئی،نواز شریف کے وکیل امجد پرویز ایڈووکیٹ اور نیب پراسیکیوٹرز بھی عدالت میں پیش ہوئے۔
نوازشریف کے وکیل امجد پرویز نے کہا کہ نیب نے سپریم کورٹ کے احکامات پر ریفرنس دائر کیے جن میں ایک جیسا الزام تھا، فلیگ شپ ریفرنس میں احتساب عدالت نے نواز شریف کوبری کر دیاتھا ۔
ایک ہی الزام پر الگ الگ ریفرنس دائر کیے گئے، ہم نے درخواست دی تھی کہ ایک الزام پرصرف ایک ہی ریفرنس دائر ہونا چاہیے تھا، عدالت نےاس وقت کہا تھا ٹرائل الگ الگ ہو رہا ہے مگر فیصلہ ایک ساتھ سنایا جائے گا۔
عدالت کو دیکھنا ہے پراسیکیوشن نے اس کیس میں عائد الزام کو ثابت کیا یا نہیں، جس پر چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا یہ بتائیں کہ اس کیس میں الزام کیا تھا؟
نواز شریف کے وکیل نے بتایا کہ اس ریفرنس میں بھی آمدن سے زائد اثاثے بنانے کا الزام تھا، اس کیس میں 22 گواہ ہیں جن میں سے اکثر ریکارڈ سے متعلق گواہ ہیں، بائیس میں سے 13 گواہوں نے صرف بینکوں کا ریکارڈ پیش کیا، وہ گواہ چشم دید گواہ نہیں، 5 گواہ سیزر میمو کے ہیں، 2 گواہ کال اپ نوٹس لےکر جانے والے تھے۔
وکیل امجد پرویز نے کہا کہ العزیزیہ اسٹیل ملز 2001 اور ہل میٹل اسٹبلشمنٹ 2005 میں بنائی گئی، جب العزیزیہ ملز لگائی گئی حسین نواز کی عمر 28 سال تھی، نواز شریف کا یہ کیس پچھلےکیس سے بھی بہتر ہےکہ وہ اس عرصے میں پبلک آفس ہولڈر بھی نہیں تھے۔
نیب پراسیکیوٹر نے کہا یہ میرٹس پربحث کر رہے ہیں، ان کی کچھ متفرق درخواستیں بھی ہیں، یا تو یہ اپنی وہ درخواستیں واپس لیں، جس پر امجد پرویز ایڈووکیٹ نے کہا جی،جج کی ویڈیوسے متعلق درخواستیں ہیں۔
نیب پراسیکیوٹر نے العزیزیہ ریفرنس دوبارہ سماعت کے لیے احتساب عدالت کو بھجوانے کی استدعا کی اور کہا نواز شریف کو اس کیس میں سزا سنانے والے جج کی ویڈیو کا معاملہ بھی ہے، اگر میرٹس پر دلائل دینے ہیں تو جج کی ویڈیوسے متعلق اپنی درخواستیں واپس لیں۔
امجد پرویز ایڈووکیٹ نے کہا احتساب عدالت کے جج اب اس دنیا میں نہیں رہے، وہ اس درخواست پر اصرار یا پیروی نہیں کریں گے۔
جسٹس میاں گل حسن نے کہا اگر جج کا کنڈکٹ اس کیس کے فیصلے کے وقت ٹھیک نہیں تھا، بدیانت تھا تو اس کے اثرات ہوں گے، انہیں بطور جج کیوں برطرف کیا گیا تھا؟ ارشد ملک دنیا میں نہیں لیکن باقی لوگ موجود ہیں، ہم یہاں اسکرین لگادیں گے اور ویڈیو چلادیں گے، یہ بات یاد رکھیں کہ یہ دودھاری تلواربھی ثابت ہوسکتی ہے۔
جسٹس میاں گل حسن نےکہا کیس اگر ریمانڈ بیک کردیتے ہیں تو نواز شریف ملزم تصور ہوں گے، سزا یافتہ نہیں۔