مسلم لیگ ن کے مرکزی رہنما اور سابق وفاقی وزیر خرم دستگیر کا کہنا ہے کہ شاہد خاقان کی تنقید عمومی تھی اور اس سے پارٹی میں جمہوری کلچر کی عکاسی ہوتی ہے تاہم دانیال عزیز نے دو افراد کا نام لے کر ذاتی تنقید کی جس پر شوکاز نوٹس جاری کیا گیا۔
یاد رہے کہ مسلم لیگ ن کے رہنما شاہد خاقان عباسی نے عام انتخابات میں حصہ نہ لینے کا اعلان کر رکھا ہے اور وہ اپنی جماعت کی سیاسی سرگرمیوں سے بھی دور ہیں۔
نجی نیوز چینل سے گفتگو میں شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ووٹ کو عزت دینے کا مطلب ہے ملک آئین کے مطابق چلےگا، نواز شریف عوام کو بتائیں ان کی کیا سوچ ہے؟ کسی غیر آئینی معاملےکا حصہ بنیں گے تو خرابی پیدا ہو گی۔
موجودہ بڑی سیاسی جماعتوں نے عوام کی تکلیف میں اضافے کے علاوہ کچھ نہیں کیا، میری کسی سےکوئی ناراضگی نہیں، میں ایک سیاسی سوچ کی بات کر رہا ہوں۔
جو سوچ میری جماعت نے اپنائی ہے اس سے اتفاق نہیں کر سکتا، میری جماعت کی اقتدار کی سوچ ہے لیکن ہمیں اقتدار کو علیحدہ رکھنا ہو گا۔
اب اقتدار برائے اقتدار والی سیاست نہیں چلےگی، آج تھوڑی سوچ بدلنی پڑے گی، الیکشن اس لیے نہیں لڑ رہا کہ الیکشن کے بعد ممکنہ خرابی کا حصہ نہیں بننا چاہتا۔
دوسری جانب دانیال عزیز نے مسلم لیگ ن کے سیکرٹری جنرل احسن اقبال کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا تھا کہ ملک میں موجودہ مہنگائی کے ذمہ دار احسن اقبال ہیں کیونکہ وہ ہی پرائس کنٹرول کمیٹی کے سربراہ تھے۔
دانیال عزیز کا کہنا تھا اگر سب کو پتہ تھا کہ ملک میں مہنگائی کی ذمہ دار پی ٹی آئی ہے تو پھر ہم نے ایسا بنانیہ کیوں نہیں بنایا کہ لوگوں کو پتہ چل سکے کہ مہنگائی کی اصل وجہ کیا ہے۔