قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت ہوا، جس میں عسکری اور سیاسی قیادت نے شرکت کی۔ وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے بریفنگ میں بتایا کہ پاکستان کی پارلیمنٹ کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے ساتھ مذاکرات کو اون کرے گی، مذاکرات صرف آئین کے تحت آگے بڑھیں گے۔
اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ وزیراعظم کی زیر صدارت قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس اسلام آباد میں ہوا، جس میں وفاقی وزراء، عسکری قیادت اور دیگر حکام نے شرکت کی، اجلاس میں سیکیورٹی صورتحال اور کالعدم تحریک طالبان پاکستان سے مذاکرات پر سیاسی قیادت کو بریفنگ دی گئی، شرکاء کو اس حوالے سے اعتماد میں لیا گیا۔
اعلامیے کے مطابق اجلاس میں ملکی سلامتی اور امن و امان کی صورتحال کا جائزہ لیا گیا، کمیٹی کو افغانستان کی صورتحال پر بھی بریفنگ دی گئی۔
تین گھنٹے تک جاری رہنے والے اجلاس میں قومی و داخلی سلامتی کے اہم امور بھی زیر بحث آئے۔
وزیر داخلہ کی پریس کانفرنس
وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب کے ساتھ قومی سلامتی کمیٹی اجلاس کے بعد میڈیا بریفنگ میں بتایا کہ پارليمانی کمیٹی ميں عسکری و سیاسی قیادت موجود تھی، وہاں افغانستان کی صورتحال کے متعلق گفتگو ہوئی، فیصلہ ہوا ہے ایسی بریفنگ پر پارلیمنٹ کا ان کیمرا اجلاس بلایا جائے گا، وزیراعظم ایوان کو اعتماد میں لیں گے۔
انہوں نے کہا کہ قومی سلامتی کمیٹی اجلاس کے شرکاء کو ٹی ٹی پی، افغانستان کیساتھ بارڈر مینجمنٹ پر بریفنگ دی گئی، مذاکرات کا معاملہ پارلیمان کے فورم سے آگے بڑھایا جائے گا، مذاکرات آئین کے اندر رہتے ہوئے ہوں گے، امن یقینی بنایا جائے گا۔
سیاسی معاملات
رانا ثناء اللہ نے سیاسی معاملات پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان کا امريکی سازش کا بيانيہ کہاں گيا؟، جہاں ہاتھ ڈاليں آپ کے فرنٹ مينز کا نام نکلتا ہے، قومی خزانے ميں 50 ارب روپے واپس آنا تھا، آپ نے 7 ارب حاصل کرکے قوم کا 43 ارب روپے کا نقصان کيا۔
وزیر داخلہ کا کہنا ہے کہ 240 کنال اراضی فرح گوگی کے نام پر بنی گالہ ميں لی گئی، بتائیں شہباز شریف پر کون سے 70 کیسز ہیں؟،،
جو ووٹ لیکرعمران وزیراعظم بنے وہی ووٹ شہباز شریف نے حاصل کئے۔
ن لیگی رہنماء نے عمران خان پر الزام لگایا کہ آپ ايسے لوگوں کو لانا چاہتے تھے جو انتقام کا ايجنڈا آگے بڑھاتے، نيب قوانين سے متعلق بيانيہ بنانے کی ناکام کوشش کررہے ہيں، نيب قوانين کا جائزہ لے ليں زيادہ تر تراميم آپ ہی لائے تھے۔