10 جنوری تک بلوچ طلبہ بازیاب نہ ہوئے تو وزیراعظم اور وزیرداخلہ پر پرچہ کٹے گا، ہائیکورٹ

0 109

اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے بلوچ طلبہ گمشدگی کیس کی سماعت کی۔ اٹارنی جنرل منصور اعوان نے بتایا کہ 22 بلوچ طلبہ کو بازیاب کرا لیا گیا ہے، وہ گھر پہنچ چکے ہیں، 28 بلوچ اب بھی لاپتہ ہیں، تمام لاپتہ افراد کوبازیاب کرانے کی کوششیں کریں گے۔

ملک میں کوئی لاء اینڈ آرڈرنہیں جس کا جو جی میں آئے وہ کیے جارہا ہے، نگران وزیر داخلہ سرفراز بگٹی نے کہاکہ بہت سی مثالیں موجود ہیں کہ یہاں سے لوگ افغانستان چلے گئے، بہت سارے کیسز ایسے بھی ہیں جن میں سکیورٹی فورسز کے ساتھ لڑتے ہوئے مارے گئے، ایک شخص بھی لاپتہ ہے تو وہ ہماری ذمہ داری ہے اورہم ڈھونڈیں گے۔

تمام ہائیکورٹس اور سپریم کورٹ کے فیصلوں میں طے ہو گیا ہے کہ لاپتہ افراد کے اہل خانہ کی کفالت ریاست کی ذمہ داری ہے،عدالت نے تمام لاپتہ افراد کی فیملیزکی تفصیلات حکومتی کمیٹی کو فراہم کرنے کی ہدایت کی اور وزیر داخلہ کو کہاکہ دو ہفتے میں ان بلوچ فیملیز کو ملیں اور جوبلوچستان میں ہیں وہاں جاکرملیں۔

جسٹس محسن اخترکیانی نے وارننگ دی کہ اگر اگلی تاریخ پر لاپتہ طلبہ بازیاب نہ ہوئے تو وزیر اعظم، وزیر داخلہ، سیکرٹری دفاع و داخلہ کے خلاف پرچہ کاٹنے کا حکم دوں گا اور آپ سب کو گھر جانا ہو گا،اسلام آباد ہائیکورٹ نے کیس کی مزید سماعت 10 جنوری تک ملتوی کردی۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.