عدالت نے ملزم منشا بم کے جسمانی ریمانڈ میں توسیع کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے کہا کہ پیشی کے بغیر جسمانی ریمانڈ نہیں دیا جاسکتا ،پولیس افسر کسی ملزم کو 24 گھنٹے کے اندر عدالت میں پیش کیے بغیر اپنے پاس نہیں رکھ سکتا ۔
عدالت نے قرار دیا کہ صرف تفتیشی افسر کے بیان کو بنیاد بنا کر کسی ملزم کا جسمانی ریمانڈ نہیں دیا جاسکتا ،تفتیشی افسر کی جانب سے جب بھی ریمانڈ کی درخواست آئے تو مجسٹریٹ تمام حقائق کو مدنظر رکھ کر اپنے جوڈیشل مائنڈ کا استعمال کریں گے۔
مجسٹریٹ جسمانی ریمانڈ کا فیصلہ کرتے وقت اپنی آبزرویشن کو عدالتی فیصلے کا حصہ بنائیں ، مجسٹریٹ جسمانی ریمانڈ کا فیصلہ کرتے وقت کیس ڈائری اور متعلقہ دستاویزات کا مشاہدہ کریں ۔
تفتیشی افسر جسمانی ریمانڈ میں توسیع مانگیں تو دیکھا جائے گزشتہ ریمانڈ پر کیا تفتیش ہوئی ۔ ملزم کو جسمانی ریمانڈ کی مخالفت کا بھرپور موقع دیا جائے اور بیان ریکارڈ پر لایا جائے ۔
ملزم کے جسمانی ریمانڈ کے لیے عدالت کا مطمئن ہونا ضروری ہے۔ مجسٹریٹ کے فیصلے سے ملزم کی آزادی جڑی ہوتی ہے ۔ شہریوں کے حقوق کا تحفظ عدالتوں کا بنیادی فرض ہے ۔
ملک کی اعلیٰ عدالتوں نے بھی مجسٹریٹ کی جانب سے بغیر تحقیق ریمانڈ دینے کو نا پسند کیا ہے۔ آئین کا آرٹیکل 9 شہریوں کی آزاد زندگی کے تحفظ کا ضامن ہے۔
عدالت عالیہ نے قرار دیا کہ ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل کے مطابق دہشت گردی عدالت کے جج کو ریمانڈ کے لیے وجوہات بتانا ضروری نہیں۔ ڈپٹی پراسیکیوٹر کا یہ بیان انتہائی غیر مناسب ہے اور قانون کی غلط تشریح ہے ۔ جسمانی ریمانڈ دیتے وقت ایڈمنسٹریٹو جج مجسٹریٹ کی طرح ایکٹ کریں گے ۔ ایڈمنسٹریٹریو جج کو ریمانڈ دیتے وقت مناسب وجوہات بتانا ہوں گی ۔