اسلام آباد ہائیکورٹ سے منسلک مصالحتی مرکز کا افتتاح

0 86

اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں 18 ہزار اور ضلعی عدلیہ میں 50 ہزار کیسز زیر التوا ہیں۔

مصالحتی مرکز کے بعد عدالتوں پر کیسز کا بوجھ کم کرنے میں مدد ملے گی، مصالحتی مراکز میں مسائل کو حل کرانے کیلئے مائنڈ سیٹ کو تبدیل کرنے کی ضرورت ہے، ہمیں اس وقت اپنے ججز کی سوچ تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔

عوام مصالحت کے فوائد کے بارے میں جانیں گے تو اس طرف متوجہ ہوں گے، اگر مصالحتی مرکز میں مسئلہ حل نہیں ہوتا تو اس کے بعد عدالتیں تو بہرحال موجود ہیں۔

تقریب سے خطاب میں سپریم کورٹ کے جج جسٹس اعجاز الاحسن نے اچھے نتائج کی توقع کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سندھ ہائیکورٹ کی جانب سے کراچی میں قائم مصالحتی مرکز نے اچھا رزلٹ دیا، مصالحتی مرکز عدلیہ کا حصہ ہے جو کیسز کو کم کرنے میں مدد کرے گا۔

جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ غیر سنجیدہ درخواستیں دائر کرنے والوں پر جرمانے عائد کرنے ہوں گے، یہ ایک پیغام ہوگا جس کے بعد لوگ ثالثی کی طرف جائیں گے۔

جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ مصالحت کا تصور باہمی رضامندی سے مشروط ہے جس کو فریقین خود رضامندی سے تسلیم کرتے ہیں، ترکی میں مختصر عرصے کے دوران 30 لاکھ کیسز مصالحت کے ذریعے طے کیے گئے۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.