اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ میں چیئرمین پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کے خلاف غیرشرعی نکاح کیس کی سماعت میںمفتی سعید نے سول جج قدرت اللہ کوبیان ریکارڈ کرانے سے قبل حلف اٹھایا۔
مفتی سعید نےبیان میں کہا کہ میں پی ٹی آئی کورکمیٹی کا ممبربھی تھا، یکم جنوری 2018 کو چیئرمین پی ٹی آئی نے مجھ سے رابطہ کیا اور کہا کہ بشریٰ بی بی سے لاہور جاکر نکاح پڑھوانا ہے۔
مفتی سعید نے دوبار بیان ریکارڈ کراتے ہوئے بتایاکہ ڈیفینس گیا، لاہور میں بشریٰ بی بی کی بہنیں اور بہت سے لوگ تھے، ان کی بہن سے پوچھا کہ کیا نکاح کے شرعی لوازمات پورے ہیں؟ تو خود کوبشریٰ بی بی کی بہن ظاہرکرنے والی خاتون نے کہاکہ نکاح پڑھایا جاسکتا ہے۔
مفتی سعید کے مطابق فروری 2018 میں مجھ سے چیئرمین پی ٹی آئی نے دوبارہ رابطہ کیا، مجھے بتایا گیا کہ چیئرمین پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کا نکاح دوران عدت ہوا۔
عون چوہدری نے اپنے بیان میں کہا کہ میرے سامنے مفتی سعید نے بشریٰ بی بی سے پوچھا توبشریٰ نے بتایا مجھے طلاق ہوچکی، شرعی لوازمات پورے ہیں لہٰذا نکاح پڑھا دیا جائے۔
عون چوہدری کے مطابق میڈیا پر آگیا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کی بشریٰ بی بی سے شادی ہوچکی، میڈیا پرمعلوم ہوا کہ دوران عدت نکاح ہوا تو ہم نے خاموشی اختیارکی، عمران اور بشریٰ بی بی کا فروری میں دوبارہ نکاح پڑھایا گیا ۔
ذلفی بخاری دونوں دوسرے نکاح کے گواہ تھے،پہلا نکاح دوران عدت جان بوجھ کر کیا، ان کا پہلا نکاح پیشگوئی کے زیر اثرتھا، پہلا نکاح غیرشرعی، غیرقانونی اور فراڈ پرمبنی تھا۔
عدالت نے مفتی سعید اور عون چوہدری کا بیان ریکارڈ کرانے کے بعد سماعت 2 دسمبر تک ملتوی کردی اور آئندہ سماعت پرکیس کے تیسرے گواہ محمد لطیف کو طلب کرلیا۔