انتخابات کیلئے 8 فروری کی تاریخ دیکر آئین کی خلاف ورزی کی گئی، جسٹس اطہر

0 90

عام انتخابات کی تاریخ سے متعلق کیس میں سپریم کورٹ کے جج جسٹس اطہر من اللہ نے اضافی نوٹ میں کہا ہے کہ انتخابات کے انعقاد میں90 دن سے زیادہ تاخیر آئین معطل کرنے کے مترادف ہے۔

سپریم کورٹ میں عام انتخابات کی تاریخ سے متعلق کیس میں جسٹس اطہر من اللہ نے اپنا اضافی نوٹ جاری کر دیا ہے، جسٹس اطہر من اللہ کا اضافی نوٹ 41 صفحات پر مشتمل ہے۔

قومی اسمبلی کی تحلیل کے بعد عام انتخابات 7 نومبر تک ہونا آئینی تقاضہ ہے، انتخابات کی تاریخ دینا آرٹیکل48 شق 5 کے تحت صدر کا ہی اختیار ہے۔

یہ یقینی بنانا صدر کی ذمہ داری تھی کہ پاکستانی ووٹ کے حق سے 90 دن سےزیادہ محروم نہ رہیں، الیکشن کمیشن اور صدر نے 8 فروری کی تاریخ دے کر خود کو آئینی خلاف ورزی کا مرتکب ٹھہرایا۔

90 دن میں انتخابات نہ کرنےکی آئینی اور عوامی حقوق کی خلاف ورزی اتنی سنگین ہےکہ اس کا کوئی علاج نہیں، صدر یا گورنر انتخابات کی تاریخ دینے کی آئینی ذمہ داری پوری نہیں کر رہے تو الیکشن کمیشن کو اپنا کردار ادا کرنا تھا۔

الیکشن کمیشن کو آئین بچانے کے لیے اپنا کردار ادا کرنا چاہیے تھا، صدر مملکت اور گورنر کو اپنے منصب کے مطابق نیوٹرل رہنا چاہیے، الیکشن کمیشن صدر یا گورنر کے ایکشن نہ لینے پر خاموش تماشائی نہیں بن سکتا۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.