سندھ ہائی کورٹ میں 15 سے زائد لاپتہ افراد کی بازیابی سے متعلق درخواستوں پر سماعت ہوئی،سندھ ہائی کورٹ نے لاپتہ افراد کیس میں آئی جی سندھ، محکمۂ داخلہ سندھ، وفاقی حکومت اور دیگر سے 15 دسمبر کو جواب طلب کر لیا۔
جسٹس نعمت اللّٰہ پھلپھوٹو نے کہا کہ آئی جی سندھ کو بتائیں لاپتہ افراد کی تحقیقات کرنے والے تفتیشی افسران کے غیر ضروری تبادلے نہ کریں، جدید دور میں روایتی طریقے کار کے بجائے ماڈرن ڈیوائسز کی مدد سے لاپتہ افراد کا سراغ لگائیں۔
آج کل ماڈرن ڈیوائسز کا دور ہے ہر طرح سے جائزہ لیا جا سکتا ہے، لاپتہ افراد کے اہلِ خانہ برسوں سے عدالتوں کے چکر کاٹ رہے ہیں،عدالت نے حکم دیا کہ ابھی تو تلاش کریں، ایف آئی اے سے ٹریول ہسٹری لیں، معلوم کریں کہاں گیا؟
تفتیشی افسران نے عدالت کو بتایا کہ لاپتہ شہری مشتاق کا تعلق ایم کیو ایم سے تھا اور اس کی ذاتی دشمنی بھی تھی، جب شہری غائب ہوا تو ایم کیو ایم، ایم کیو ایم حقیقی اور لیاری گینگ وار میں لڑائی چل رہی تھی، مشتاق پر مختلف تھانوں میں مقدمات بھی درج تھے۔