وزیراعظم شہباز شریف اور وزیر اعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز سمیت دیگر ملزمان کے خلاف منی لانڈرنگ کیس کی سماعت آج بروز ہفتہ 11 جون کو لاہور کی اسپیشل سینٹرل عدالت میں ہوئی۔ **
اسپیشل سینٹرل عدالت کے جج جسٹس اعجاز حسن اعوان نے کیس کی سماعت کی، وزیراعظم شہباز شریف ، حمزہ شہباز اور دیگر افراد پر شوگر کاروبار کے ذریعے منی لانڈرنگ کا الزام ہے۔ کیس میں شہباز شریف اور حمزہ شہباز کے وکلا کے دلائل مکمل ہوگئے، جب کہ دیگر ملزمان کے وکلا کو ضمانت کی توثیق کیلئے دلائل دینے کی ہدایت کی گئی۔
ایف آئی اے
دوسری جانب کیس میں وفاقی تحقیقاتی ادارے ( ایف آئی اے ) کے اسپشل پراسکیوٹر فاروق باجوہ بھی کیس میں پیش ہونے کیلئے صحت یاب ہوگئے ہیں، اسپشل پراسکیوٹر شہباز شریف خاندان کے خلاف مقدمے کی پیروی کیلئے سینٹرل کورٹ پہنچے۔
سماعت کے آغاز میں ایف آئی اے نے منی لانڈرنگ کیس میں مفرور 3 ملزمان کی رپورٹ عدالت میں پیش کی۔ واضح رہے کہ گزشتہ روز طبعیت ناساز ہونے پر فاروق باجوہ کو سروسز اسپتال منتقل کیا گیا تھا۔
ملک مقصود
وکیل ایف آئی اے فاروق باجوہ نے جج کے استفسار پر بتایا کہ میڈیا رپورٹس کے مطابق ملک مقصود کا انتقال ہوچکا ہے تاہم سرکاری طور پر اس کی تصدیق نہیں ہوئی۔ ہم نے متعلقہ ادارے کو ملک مقصود کی موت کی تصدیق کے لیے خط بھی لکھ دیا ہے۔ ہم نے انٹرپول کو بھی لکھا ہے مگر کوئی مصدقہ اطلاعات موصول نہیں ہوئی۔
اس پر عدالت نے استفار کیا کہ آپ نے جب وارنٹ کی تعمیل کرائی تو تب کسی سے نہیں پوچھا کہ بندہ زندہ ہے یا نہیں؟۔ ایف آئی اے کے وکیل نے جواب دیا کہ اس پتے پر کرایہ دار رہائش پذیر ہیں۔
عدالت کا کہنا تھا کہ ’آپ اپنی رپورٹ میں یہ بھی یہ لکھ سکتے تھے کہ میڈیا رپورٹس کے مطابق ملزم فوت ہوچکا ہے۔ عدالت ایک مردہ شحص کے خلاف کیسے کارروائی کرسکتی ہے؟ عدالت نے پراسیکیوشن کو ملک مقصود کے انتقال کے حوالے سے رپورٹ اوت ڈیتھ سرٹیفیکیٹ جمع جمع کروانے کی ہدایت کی۔
قبل ازیں لاہور کی اسپیشل کورٹ سینٹرل میں 16 ارب روپے کی منی لانڈرنگ کے کیس کی سماعت کے موقع پر وزیراعظم شہباز شریف اور وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز عدالت میں پیش ہو ئے تھے۔ جس میں ایف آئی اے نے عدالت سے شہباز شریف اور حمزہ شہباز کی گرفتاری مانگی تھی۔
گزشتہ سماعت میں عدالت نے سلیمان شہباز ، ملک مقصود اور طاہر نقوی کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر رکھے تھے، تاہم چند روز قبل ہی ملک مقصود دل کا دورہ پڑنے سے انتقال کرگئے ہیں۔ عدالت نے تینوں ملزمان کے ورانٹ سے متعلق بھی رپورٹ طلب کر رکھی ہے۔
واضح رہے کہ کیس میں پیشی کیلئے وزیراعظم میاں محمد شہباز شریف گزشتہ روز جمعہ کی شب لاہور پہنچے۔ شہباز شریف اور وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز ایف آئی اے کورٹ میں ضمانت میں توسیع کیلئے آج عدالت میں پیش ہوں گے۔ وزیراعظم شہباز شریف تین روز لاہور میں قیام کریں گے۔ اس دوران وہ صوبائی دارالحکومت میں اہم اجلاسوں کی صدارت بھی کریں گے۔
منی لانڈرنگ کیس
شہباز شریف اور حمزہ شہباز کو شوگر اسکینڈل میں منی لانڈرنگ کے کیس کا سامنا ہے، ایف آئی اے نے نومبر 2020 میں ان کے خلاف پاکستان پینل کوڈ، کرپشن کی روک تھام ایکٹ اور انسداد منی لانڈرنگ ایکٹ کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا تھا۔
شہباز شریف پر الزام ہے کہ انہوں نے اپنے بیٹوں حمزہ شہباز اور سلیمان شہباز کو ان کی آمدنی کے نامعلوم ذرائع سے مال جمع کرنے میں مدد دی۔
ایف آئی اے نے 13 دسمبر 2021 کو شہباز شریف اور حمزہ شہباز اور دیگر ملزمان کے خلاف 16 ارب روپے کی منی لانڈرنگ کا چالان بینکنگ عدالت میں جمع کروایا تھا اور دنوں کو مرکزی ملزم نامزد کر دیا تھا۔
ایف آئی اے کی جانب سے جمع کرایے گئے 7 والیمز کا چالان 4 ہزار سے زائد صفحات پر مشتمل ہے جس میں 100 گواہوں کی لسٹ بھی جمع کرا دی تھی اور کہا تھا کہ ملزمان کے خلاف 100 گواہ پیش ہوں گے۔
چالان میں کہا گیا تھا کہ تحقیقاتی ٹیم نے 28 بے نامی بینک اکاؤنٹس کا سراغ لگایا جو 2008 سے 2018 تک شہباز شریف فیملی کے چپراسیوں، کلرکوں کے ناموں پر لاہور اور چنیوٹ کے مختلف بینکوں میں بنائے گئے۔
ایف آئی اے کے مطابق 28 بے نامی اکاؤنٹس میں 16 ارب روپے، 17 ہزار سے زیادہ کریڈٹ ٹرانزیکشنز کی منی ٹریل کا تجزیہ کیا اور ان اکاؤنٹس میں بھاری رقم چھپائی گئی جو شوگر کے کاروبار سے مکمل طور پر غیر متعلق ہیں اور اس میں وہ رقم شامل ہے جو ذاتی حیثیت میں شہباز شریف کو نذرانہ کی گئی۔
چالان میں کہا گیا کہ اس سے قبل شہباز شریف (وزیر اعلیٰ پنجاب 1998) 50 لاکھ امریکی ڈالر سے زائد کی منی لانڈرنگ میں براہ راست ملوث تھے، انہوں نے بیرون ملک ترسیلات (جعلی ٹی ٹی) کا انتظام بحرین کی ایک خاتون صادقہ سید کے نام اس وقت کے وفاقی وزیر اسحٰق ڈار کی مدد سے کیا۔
ایف آئی اے نے کہا تھا کہ ’یہ چالان شہباز شریف، حمزہ شہباز اور سلیمان شہباز کو مرکزی ملزم ٹھہراتا ہے جب کہ 14 بے نامی کھاتے دار اور 6 سہولت کاروں کو معاونت جرم کی بنیاد پر شریک ملزم ٹھہراتا ہے۔
چالان میں کہا گیا تھا کہ شہباز شریف اور حمزہ شہباز دونوں ہی 2008 سے 2018 عوامی عہدوں پر براجمان رہے تھے۔