آیت اللہ العظمیٰ شیخ یعقوبی کے نمائندے کا دورہ بلتستان، علامہ شیخ حسن جعفری اور سید علی رضوی سے ملاقات

0 311

پاکستان میں آیت اللہ العظمیٰ شیخ یعقوبی کے نمائندے حجۃ الاسلام والمسلمین شیخ ہادی حسین نجفی بلتستان کے دورے پر گذشتہ روز سکردو پہنچے، جہاں علمائے کرام نے ان کا استقبال کیا۔ علامہ شیخ ہادی حسین نجفی نے اپنے دورہ بلتستان کے دوران امام جمعہ جامع مسجد سکردو علامہ شیخ محمد حسن جعفری، مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے سربراہ علامہ سید علی رضوی سے ملاقات کی اور مختلف مدارس اور اسکولز کا بھی دورہ کیا۔ انہوں نے مدرسہ حفاظ القرآن میں طلاب سے خطاب میں کہا کہ حفظ قرآن پاک بہت بڑی سعادت کی بات ہے، لیکن اس کے یاد رکھنے پر جتنے وعدے ہیں، اس کے بھلا دینے پر وعیدیں بھی اتنی ہی سخت ہیں، لہذا ہر حافظ قرآن کو چاہیئے کہ اپنی زندگی کی ہر صبح و شام کو قرآن کی تلاوت سے منور رکھے۔

انہوں نے مزید کہا کہ قرآنی تعلیمات پر عمل دونوں جہاں سرخروئی کا ذریعہ ہے اور صوم و صلوٰۃ کی پابندی مسلمان کی سب سے بڑی علامت اور اللہ کے نزدیک سب سے محبوب عبادت ہے۔ علامہ شیخ ہادی حسین نجفی نے گمبہ سکردو میں نماز جمعہ کے اجتماع سے خطاب میں اتحاد بین المسلمین کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے فرقہ واریت پھیلانے والوں کو ملک اور اسلام دشمن قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ بلتستان کا مثالی امن پاکستان سمیت دنیا بھر کیلئے مشعل راہ ہے، ہمیں اپنی صفوں میں اتحاد اتفاق پیدا کرکے دین محمدی کے خلاف ہونے والی سازشیں ناکام بنانا ہوں گی۔

آیت اللہ العظمیٰ شیخ یعقوبی کے نمایندے نے مدرسہ خدیجۃ الکبریٰ گمبہ سکردو میں طالبات سے خطاب میں کہا کہ معاشرے کی اصلاح و فلاح میں خواتین کا بہت اہم کردار ہوتا ہے۔ خواتین ہمارے معاشرے کی بہتری کیلئے بہت کچھ کرسکتی ہیں۔ خواتین کا تعلیم یافتہ ہونا ایک ادارے کا درجہ رکھتا ہے۔ ایک عورت ایک گھر میں کئی حیثیتیں رکھتی ہے۔ ماں کی گود بچوں کا پہلا مدرسہ ہے، ماں اگر تعلیم یافتہ رہے گی اور اس کی تعلیم اسلامی طرز پر ہوگی تو وہ اپنے بچوں کو بھی اسلامی طرز پر ڈھالے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ گھر کا ماحول اچھا بنانے کے لئے لڑکیوں کی تعلیم ضروری ہے۔ لڑکیوں کی تعلیم سے پورے گھر پر ان کے اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ انہوں نے سکردو میں موجود یتیم خانے کا دورہ کیا اور انتظامیہ سے ملاقات میں کہا کہ اسلامی تعلیمات کی رو سے ہم سب کی یہ مشترکہ ذمہ داری ہے کہ یتیم اور بے سہارا بچوں کی اس انداز میں مدد و سرپرستی کریں کہ وہ جوان ہو کر معاشرے کے فعال ممبر اور ملک کے کارآمد شہری اور معاشرے پر بوجھ بننے کے بجائے بوجھ کم کرنے والے افراد بن سکیں۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.