تعطل کو توڑنے کیلئے بھارت، پاکستان بیک چینل مذاکرات میں مصروف

اسلام آباد میں جب سے نئی حکومت آئی ہے، دونوں فریقین کی جانب سے کوئی نہ کوئی راستہ نکالنے کیلئے ایک بار پھر زور دیا گیا ہے۔

0 219

بھارت اور پاکستان کے درمیان تعلقات میں تعطل کو توڑنے کے لئے دونوں ممالک ’’بیک چینل‘‘ بات چیت میں مصروف ہیں۔ پاکستانی اخبار ایکسپریس ٹریبیون کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات اب برسوں سے کشیدہ ہیں اور اگست 2019ء میں اس وقت مزید خرابی کا رخ اختیار کر لیا جب بھارت نے جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کو منسوخ کر دیا۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ اس کے بعد سے سفارتی تعلقات میں تنزلی ہوئی ہے، دو طرفہ تجارت معطل ہے اور کوئی منظم بات چیت نہیں ہوئی ہے لیکن وزیر اعظم شہباز شریف کی حکومت کے اقتدار سنبھالنے سے پہلے ہی دونوں ممالک خاموشی کے باوجود ایک دوسرے سے بات کر رہے ہیں۔

ان رابطوں کی وجہ سے فروری 2021ء میں جنگ بندی مفاہمت کی تجدید ہوئی اور تب سے جنگ بندی جاری ہے، جس میں جنگ بندی کی خلاف ورزی کا کوئی بڑا واقعہ نہیں ہوا لیکن یہ عمل دونوں ممالک کے درمیان مذاکرات کی بحالی کے حوالے سے کسی پیش رفت کا باعث نہیں بن سکا۔ اسلام آباد میں جب سے نئی حکومت آئی ہے، دونوں فریقین کی جانب سے کوئی نہ کوئی راستہ نکالنے کے لئے ایک بار پھر زور دیا گیا ہے۔ ایکسپریس ٹریبیون کی رپورٹ میں سرکاری ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا کہ اسے بیک چینلز، ٹریک دوم یا پس پردہ بات چیت کہہ لیں، میں صرف اس بات کی تصدیق کر سکتا ہوں کہ دونوں ممالک کے متعلقہ لوگ ایک دوسرے سے رابطے میں ہیں۔

ذرائع نے کہا کہ ان کے پاس ان رابطوں کی صحیح تفصیلات نہیں ہیں، انہوں نے مزید کہا کہ ’’بیک چینلز‘‘ کا مقصد بات چیت کو جاری رکھنا تھا، جب تک کہ کوئی ٹھوس فیصلہ نہ کر لیا جائے۔ پاکستان میں سیاسی غیر یقینی صورتحال اور مذاکرات کی بحالی کے لئے دونوں فریقوں کی طرف سے سخت پیشگی شرائط کے پیش نظر فوری پیش رفت کے امکانات کم ہیں۔ ایکسپریس ٹریبیون کی رپورٹ کے مطابق ذرائع نے بتایا کہ بھارت، دوبارہ مذاکرات کی طرف مائل ہے لیکن وہ کچھ ایسا پیش کرنے سے گریزاں ہے جس سے پاکستان کو بات چیت دوبارہ شروع کرنے میں مدد ملے۔ اتحادی حکومت کے ایک سینیئر رکن نے نام ظاہر نہ کرنے کی بنا پر کہا کہ ہماری پالیسی واضح ہے کہ ہم ہندوستان سمیت ہر کسی کے ساتھ بات چیت کرنا چاہتے ہیں۔

ایکسپریس ٹریبیون نے رپورٹ کے مطابق ذرائع نے بتایا کہ مغربی طاقتیں، بشمول امریکہ اور برطانیہ، کشیدگی کو کم کرنے اور دو جنوبی ایشیائی پڑوسیوں کے درمیان رابطے کے کچھ رسمی چینلز کھولنے پر زور دے رہے ہیں۔ مانا جا رہا ہے کہ بھارت پہلے تجارت اور پھر پاکستان کے ساتھ دوسرے تعلقات بحال کرنے کا خواہاں ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ نئی دہلی حکومت پاکستانی حکومت کے درمیان معاہدہ کرکے پاکستان میں گندم کی کمی کو پورا کرنے کے لیے تیار ہے۔ بھارت دنیا میں گندم پیدا کرنے والے سرفہرست 3 ممالک میں سے ایک ہے اور پاکستان اس سیزن میں 4 ملین میٹرک ٹن گندم درآمد کرنے کا ارادہ رکھتا ہے تاکہ اس کی گھریلو کمی کو پورا کیا جا سکے۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.