اسلام آباد ہائیکورٹ میں جسٹس بابر ستار نے ریمارکس دیے کہ الیکٹرانک سرویلنس کیسے ہو رہی ہے اور کون کر رہا ہے؟ پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی تو کہہ رہی ہے کہ انہوں نے کسی کو اجازت نہیں دی؟
جسٹس بابر ستار نے کہا کہ وزیراعظم آفس، سپریم کورٹ کے جج اور سابق چیف جسٹس کی فیملی کی آڈیو لیک ہوئی، ریاست پاکستان کو اعتماد میں لیے بغیر ایسا کرنا خوفناک فیصلہ ہے۔
انہوں نے استفسار کیا کہ آڈیو ٹیپ کے حوالے سے مجاز اتھارٹی کون ہے ؟ وزیراعظم آفس کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ وہ خفیہ اداروں کے روزانہ معاملات نہیں دیکھتا۔