پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے ایک بار پھر اپنی حکومت کے خاتمے کو ‘غیر ملکی سازش’ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر امریکا کا اس میں کوئی کردار نہیں تو انہیں پاکستان تحریک انصاف کے ‘بیک بینچرز’ سے ملاقاتوں میں کیوں دلچسپی تھی، ڈونلڈ ٹرمپ سے اچھے تعلقات تھے، بائیڈن انتظامیہ کے آنے کے بعد تبدیلی آئی۔
سی این این کی نمائندہ بیکی اینڈرسن کو انٹرویو دیتے ہوئے چیئرمین عمران خان کا کہنا ہے کہ امریکی عہدیدار نے پاکستانی سفیر کو کہا کہ اگر عمران خان کیخلاف تحریک عدم کامیاب ہوگئی تو پاکستان کو معاف کردیا جائے گا، ہم نے تمام معاملات کابینہ کے سامنے رکھے، سائفر سے متعلق قومی سلامتی کمیٹی کو بھی بتایا، اين ايس سی نے ڈيمارش دينے، امريکی حکومت سے احتجاج کا فيصلہ کيا، صدر نے چيف جسٹس کو مراسلہ بھجوايا کہ اس کی تحقيقات کروائی جائیں۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے امریکی عہدیدار ڈونلڈ لو کو برطرف کرنے کا مطالبہ کردیا۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ٹرمپ انتظاميہ سے ميرے بہت اچھے تعلقات تھے، بائيڈن انتظاميہ کے بعد تبديلی آئی، اسی وقت افغانستان ميں حالات بدلے، روس نے ہميں 30 فيصد کم پر تيل اور گيس دينے کی پيشکش کی تھی، روس کا دورہ بہت پہلے سے طے تھا، اسٹيک ہولڈرز کو اعتماد ميں ليا گيا تھا۔
پی ٹی آئی چیئرمین نے پوچھا کہ ڈونلڈ لو کی ملاقات سے پہلے امريکی سفارتکار ہمارے ارکان سے مل رہے تھے، انہیں ہمارے ‘بیک بینچرز’ اراکین سے ملنے کی کیا ضرورت تھی؟، وہی لوگ سب سے پہلے پارٹی چھوڑ کرگئے، پاکستان کے اندورنی معاملات میں بھرپور مداخلت کی گئی، کوئی غيرمقبول حکومت مسلط کی جاتی ہے تو عوام اس کو قبول نہيں کرتے۔
عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف اگلے اليکشن میں سب سے بڑی جماعت بن کر سامنے آئے گی۔