صدرمملکت نے وزیراعظم شہبازشریف کو خط تحریر کیا ہے جس میں کہا گیا کہ عمر سرفراز چیمہ اب بھی گورنر کے عہدے پر فائز ہیں، نئی تقرری کا کوئی جواز نہیں۔
صدر مملکت نے کہا کہ وزیراعظم آئین کے آرٹیکل 48 (1) کے مطابق نئے گورنر پنجاب کی تقرری کی ایڈوائس پر نظر ثانی کریں۔
صدرمملکت نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے وفاداریاں بدلنے کو “ووٹر اور پارٹی کی پالیسی کو دھوکہ دینے کی بدترین شکل” کہا، الیکشن کمیشن کے فیصلے کے مطابق منحرف ہونے والے 25 اراکین پنجاب اسمبلی کے رکن نہیں رہے۔
انھوں نے یہ بھی کہا کہ غیرقانونی اقدامات سےپنجاب میں گورننس کےسنگین مسائل پیدا ہوئے، صدارتی ریفرنس پرسپریم کورٹ کے 17 مئی کے فیصلے سے گورنر کے اصولی موقف کی توثیق ہوئی۔
صدر مملکت نے کہا کہ موجودہ ملکی حالات کا تقاضا ہے کہ موجودہ گورنر اپنے عہدے پر برقرار رہیں، گورنر پنجاب کے خط اور رپورٹ کے مطابق وزیراعلیٰ کے انتخاب میں اراکین پنجاب اسمبلی کی وفاداریاں بدلی گئیں۔
صدر مملکت نے بتایا کہ آئین کے آرٹیکل 101 (2) کے تحت “گورنر صدر کی خوشنودی تک عہدے پرفائز رہے گا”.
واضح رہے کہ صدرمملکت ڈاکٹرعارف علوی نے وزیراعظم شہباز شریف کی طرف سے گورنر پنجاب کو ہٹائے جانے کی ایڈوائس مسترد کردی تھی۔
صدر مملکت کی طرف موقف اپنایا گیا کہ گورنر پنجاب عمرسرفراز چیمہ کو صدر کی منظوری کے بغیر نہیں ہٹایا جا سکتا، آئین کے آرٹیکل 101 کی شق 3 کے مطابق گورنر صدر مملکت کی رضا مندی تک عہدے پر قائم رہے گا، موجودہ گورنر پر نہ تو بدانتظامی کا کوئی الزام ہے اور نہ ہی کسی عدالت کی طرف سے سزا ہوئی، گورنر نے نہ ہی آئین کے خلاف کوئی کام کیا، اس لیے ہٹایا نہیں جا سکتا۔
ڈاکٹرعارف علوی نے کہا کہ ریاست کے سربراہ کی حیثیت سے صدر کا فرض ہے وہ آئین کے آرٹیکل 41 کے مطابق پاکستان کے اتحاد کی نمائندگی کرے، گورنر نے پنجاب اسمبلی میں پیش آنے والے ناخوشگوار واقعات، وزیراعلیٰ کے استعفیٰ اور وفاداریوں کی تبدیلی کے حوالے سے رپورٹ ارسال کی تھی، مجھے یقین ہے گورنر کو ہٹانا غیر منصفانہ اور انصاف کے اصولوں کے خلاف ہوگا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ضروری ہے موجودہ گورنر ایک صحتمند اور صاف جمہوری نظام کی حوصلہ افزائی اور فروغ کے لیے عہدے پر قائم رہیں