منی لانڈرنگ کیس کی سماعت کےموقع پر وزیراعظم شہبازشریف نے کہا ہے کہ پونے دو سال کی تحقیقات میں کرپشن کا ایک روپیہ بھی ثابت نہیں ہوسکا اورہمارے خلاف کرپشن کےسیاسی کیسزبنائے گئے۔
لاہور کی احتساب عدالت میں منی لانڈرنگ کیس میں وزیراعظم پاکستان شہباز شریف پیش ہوئے۔
اس موقع پرانتہائی بدنظمی دیکھی گئی اور صحافیوں کو بھی عدالت کے اندر نہیں جانے دیا گیا۔
کمرہ عدالت میں فاضل جج نے شہبازشریف سے استفسار کیا کہ کیا ملزمان کوآنےنہيں دیاجارہا اوراسٹاف کو روکا گیا ہے۔ اس معاملے پرعدالت نے متعلقہ سکیورٹی انچارج کو طلب کرلیا۔ عدالتی حکم پر ایس پی سکیورٹی عدالت میں پیش ہوئے۔ عدالت نے استفسار کیا کہ آپ بتائیں کس کے کہنے پر روکا گیا۔
ایس پی سیکورٹی نے عدالت کو بتایا کہ آج جو بدنظمی ہوئی اس پرمعذرت خواہ ہوں۔ فاضل جج نے ایس پی سیکورٹی کو شوکاز نوٹس جاری کردیا۔ ایس پی سیکورٹی نے کہا کہ جو ذمہ دار ہیں میں ان کےخلاف کاروائی کروں گا۔
وزیراعظم پاکستان شہباز شریف نے روسٹرم پرآکر بتایا کہ عدالت کا ایک وقار ہے اوراس لیےعدالت پیش ہونےآیا ہوں۔
فاضل جج نے ریمارکس دئیے کہ اگریہ سکیورٹی ہے توپھراللہ ہی حافظ ہے۔ شہبازشریف نے کہا کہ میں خود سکیورٹی کے معاملات دیکھ کرحیران ہوا ہوں، میڈیا کوبھی روکا گیا ہے اورآپ دیکھ لیں کہ ملزمان کو بھی اندرنہیں آنے دے رہے ہے۔
شہبازشریف نے عدالت سے کہا کہ اس کی تحقیقات ہونی چاہیے کیوں کہ مجھے بھی باہر روکا گیا ہے۔ اس پر عدالت نے کہا کہ آپ انتظامیہ کے سربراہ ہیں اور آپ یہاں کھڑے ہوکربھی حکم دےسکتےہیں۔
اس پرشہبازشریف نے وزیراعلیٰ شہبازشریف کوتحقیقات کیلئے کہہ دیا۔
کیس سے متعلق شہبازشریف نے عدالت کو بتایا کہ لندن کی این سی اے سے میرے خلاف تحقیقات کروائی گئیں تاہم پونے دو سال تحقیقات کی گئیں اور کرپشن کا ایک روپیہ بھی ثابت نہیں ہوسکا۔
شہبازشریف نے کہا کہ میرے خلاف کرپشن کے سیاسی کیسز بنائے گئے، 10 سال بطور خادمِ اعلیٰ سیلری نہیں لی،60 کروڑ روپے کی تنخواہ بنتی ہے لیکن نہیں لی اور سرکاری دورے بھی اپنی جیب سے کیے۔