لاہورہائیکورٹ نےایڈووکیٹ جنرل پنجاب احمد اویس کوتحریری جواب طلب کررکھا ہے۔ عدالت نے وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز کو بھی نوٹس جاری کر رکھے ہیں۔جسٹس صداقت علی خان کی سربراہی میں 5 رکنی لارجر بنچ اپیل پر سماعت کرے گا۔
جسٹس جواد حسن کے اسپیکر قومی اسمبلی کووزیراعلی سے حلف لینےکے فیصلےکو تحریک انصاف اراکین نے چیلنج کیا تھا۔
گذشتہ سماعت میں لاہور ہائیکورٹ نے حمزہ شہباز کے وزیراعلی پنجاب کے حلف لینے کے فیصلے کے خلاف اپیل میں غلطیاں کو دور کرنے کا حکم دیا تھا۔عدالت نے واضح کردیا کہ سوشل میڈیا پرججز پر تنقید برداشت نہیں کی جائے گی۔
دوران سماعت بنچ کے سربراہ نے پاکستان تحریک انصاف کے اراکین کی جانب سے دائر اپیلوں میں غلطیوں کی نشاندہی کی۔
جسٹس صداقت علی خان نے اراکین اسمبلی کے وکیل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ایسی زبان میں آپ کی اپیلیں قابل سماعت نہیں ہیں،جس پر اظہر صدیق ایڈووکیٹ نے اپیل میں موجود تمام غلطیاں درست کرنے کی مہلت مانگ لی۔عدالت نے استدعا منظور کرلی اور برطرف ایڈووکیٹ جنرل پنجاب احمد اویس کو آئندہ تحریری جواب جمع کروانے کی ہدایت کردی۔
اسسٹنٹ اٹارنی جنرل سے استفسار کیا گیا کہ سنگل بنچ کے فیصلے میں اشترا اوصاف حمزہ شہباز کے وکیل تھے تاہم اب وہ اٹارنی جنرل آف پاکستان بن گئے ہیں، وہ اس کیس میں کیسے پیش ہونگے۔
بنچ کے رکن جسٹس شاہد جمیل نے پاکستان تحریک انصاف کے وکیل اظہر صدیق کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ بنچ پر تمہارا وی لاگ ہوا جس میں ججز پر تنقید کی گئی۔
اس پرجسٹس صداقت علی خان نے ریمارکس دئیے کہ سپریم کورٹ سمیت کسی بھی جج پر سوشل میڈیا پر تنقید برداشت نہیں ہوگی،حکومت سمیت دیگر لوگ ججز کےخلاف وی لاگ کرنے سے محتاط رہیں اوراگر ایسا ہوا تو رجسٹرار ہائیکورٹ کے ذریعے ریکارڈ طلب کیا جائے گا۔