یوم نکبہ 1948ء (یوم المیہ) کے موقع پر علامہ ساجد نقوی کا پیغام

ایس یو سی کے سربراہ کا کہنا تھا کہ 7 دہائیاں قبل اسرائیل جیسی ناجائز ریاست کو دنیا خصوصاً اسلامی دنیا میں خنجر کی طرح پیوست کیا گیا اور آج تک اس زہر آلود صیہونی و استعماری خنجر سے مظلوم و محکوم عوام کیساتھ ساتھ اسکی سازشوں کا ہمسائے اور دیگر ممالک بھی شکار ہیں۔

0 155

شیعہ علماء کونسل پاکستان کے سربراہ علامہ سید ساجد علی نقوی کہتے ہیں کہ سامراجی قوتوں کا اسرائیل جیسی ناجائز ریاست کے حوالے سے ہمیشہ دہرا معیار رہا ہے، یوم نکبہ جو ہر فلسطینی کے لئے تباہی، بربادی اور قتل و غارت گری کے سوا کچھ نہ لایا، ایک طرف پوری قوم اور خاندان اجاڑ دیئے گئے، دوسری جانب آج کے روز یوم خاندان منایا جا رہا ہے، اسرائیلی افواج کے ہاتھوں مظلوم شہریوں اور ان کی املاک سمیت میڈیا ہاﺅسز اور صحافی بھی محفوظ نہیں، خاتون صحافی شیریں ابو عاقلہ کی شہادت بھی اس سفاکیت کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے یوم نکبہ 1948 (یوم المیہ) خاندانوں کے عالمی دن اور فلسطینی صحافی کی شہادت پر اپنے پیغام میں کیا۔ علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہا کہ 7 دہائیاں قبل اسرائیل جیسی ناجائز ریاست کو دنیا خصوصاً اسلامی دنیا میں خنجر کی طرح پیوست کیا گیا اور آج تک اس زہر آلود صیہونی و استعماری خنجر سے مظلوم و محکوم عوام کے ساتھ ساتھ اس کی سازشوں کا ہمسائے اور دیگر ممالک بھی شکار ہیں۔

انہوں نے کہا کہ خود ناجائز ریاست کا پشتی بان سامراج بھی اس کی سازشوں سے اب محفوظ نہیں رہا، جس نے اسے خود اندرونی طور پر کمزور ترین کر دیا ہے۔ یوم نکبہ (یوم المیہ) ہر فلسطینی، ہر ذی شعور و درد دل رکھنے والے کے لئے تباہی، بربادی، قتل غارت گری اور انسانی حقوق کی پامالیوں کی یاد تازہ کرتا ہے، ایک ایسا دن جب قابض افواج اور مسلح صیہونی جھتوں کے ذریعے لگ بھگ ساڑھے سات لاکھ فلسطینیوں کو گھروں سے، ان کی زمینوں سے اور ان کے آبائی علاقوں سے بے دخل کر دیا گیا، مگر صد افسوس آج ہی کے دن کو یوم خاندان کے طور پر بھی منایا جاتا ہے، جو عالمی قوتوں اور سامراج کے اسرائیل کے ساتھ گٹھ جوڑ کے حوالے سے دہرے معیار کا عکاس ہے، ایک طرف یوم خاندان دوسری طرف مظلوم فلسطینیوں کے خاندانوں کو اجاڑ دیا گیا، ان پر قیامت ڈھا دی گئی، مگر کسی کے کان پر جوں تک نہ رینگی۔

علامہ سید ساجد علی نقو ی نے الجزیرہ کی فلسطینی صحافی شیریں ابو عاقلہ کی اسرائیلی قابض افواج کی فائرنگ سے شہادت پر بھی گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انہیں اپنے صحافتی فرائض کی انجام دہی کے دوران نشانہ بنایا گیا اور پھر الزام بھی کسی اور پر تھونپے کی کوشش کی گئی، کیونکہ مذکورہ صحافی اسرائیل اور سامراج کے دہرے معیار، مظالم اور عالمی میڈیا کے گھناﺅنے کردار کو دنیا کے سامنے آشکار کر رہی تھیں۔ اس ظالم و قابض افواج نے معصوم بچوں، مظلوم شہریوں اور املاک سمیت میڈیا ہاﺅسز اور صحافیوں کو بھی نہیں بخشا، کاش بعض ممالک جو اسرائیل کے ساتھ نام نہاد ”ابراہم معاہدہ“ کے ذریعے پینگیں بڑھا رہے ہیں اور اپنے ذاتی مفادات کو ترجیح دے رہے ہیں، انہیں یہ حقیقت نظر آجائے۔ انہوں نے کہا کہ جب تک مشرق وسطیٰ میں مسئلہ فلسطین اور جنوبی ایشیاء میں مسئلہ کشمیر حل نہیں ہوگا، پائیدار امن کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہوسکے گا۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.