ڈاکٹر صغیر احمد ایم کیو ایم پاکستان میں شامل

ڈاکٹر صغیر احمد نے ایم کیو ایم پاکستان میں شمولیت اختیار کرلی، بہادر آباد مرکز پر میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ اپنی صلاحیتوں کے مطابق پارٹی کیلئے کام کریں گے، انیس احمد ایڈوکیٹ اور رضا ہارون سینئر سیاستدان ہیں، ان سے بھی گزارش کروں گا کہ ایم کیو ایم میں آجائیں

0 154

ایم کیو ایم سے پاک سرزمین پارٹی میں جانے والے ڈاکٹر صغیر احمد نے ایک بار پھر متحدہ قومی موومنٹ پاکستان میں شمولیت اختیار کرلی، وہ اپنے ساتھیوں کے ہمراہ بہادر آباد مرکز پہنچے۔

ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سابق صوبائی وزیر ڈٓاکٹر صغیر احمد نے کہا کہ ہم آج اپنے ساتھیوں کے ساتھ یہاں آئے ہیں، ہم ایک دوسرے سے رابطے میں تھے، یہ سلسلہ کافی عرصے سے جاری تھا، رابطہ کمیٹی نے تمام معاملات اچھے طریقے سے چلائے۔

ان کا کہنا ہے کہ ہم کوشش کریں گے کہ اپنی صلاحیتوں کے مطابق ایم کیو ایم پاکستان کیلئے کام کریں، پارٹی کو مضبوط بنانے کیلئے اپنی صلاحیتوں سے فائدہ اٹھائیں گے، کھلے دل سے قبول کرنے پر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی اور رابطہ کمیٹی کے شکر گزار ہیں۔

ڈاکٹر صغیر احمد نے مزید کہا کہ 2018ء میں شہر کے مینڈیٹ کے ساتھ کھلواڑ کیا گیا، بلدیہ ٹاؤن کے ضمنی الیکشن میں بھی کراچی کا مینڈیٹ تقسیم ہوا، ہم کوشش کرتے رہے کسی بھی طرح شہر کے مینڈیٹ کو بچایا جائے، چار سال میں ہر ایک سے بات کی کہ ایک دوسرے کو کھلے دل سے تسلیم کریں۔

سابق صوبائی وزیر نے کہا کہ ہمارا کوئی گروپ نہیں، انیس احمد ایڈووکیٹ اور رضا ہارون سینئر سیاستدان ہیں، میرا ان دونوں کو مشورہ دینا بنتا نہیں لیکن پھر بھی انہیں کہتا ہوں کہ ایم کیو ایم میں واپس آجائیں۔

پی ایس پی چھوڑنے کا فیصلہ

اس سے قبل نمائندہ سماء کے مطابق پاک سرزمين پارٹی کے 3 رہنماؤں نے ایک بار پھر ايم کيو ايم پاکستان ميں واپسی کا فیصلہ کرلیا، ڈاکٹر صغیر احمد، انیس احمد ایڈووکیٹ اور وسیم آفتاب آج بہادر آباد مرکز پہنچیں گے۔

ایم کیو ایم پاکستان کے تینوں رہنماء 2016ء میں مصطفیٰ کمال کی وطن واپسی اور نئی جماعت کے قیام کے بعد پاک سرزمین پارٹی میں شامل ہوئے تھے۔

رپورٹ کے مطابق سابق صوبائی وزراء ڈاکٹر صغیر احمد اور وسیم آفتاب جبکہ انیس احمد ایڈووکیٹ نے ایم کیو ایم پاکستان میں واپسی کا فیصلہ کرلیا۔

واضح رہے کہ پاک سرزمین پارٹی 2018ء کے عام انتخابات میں کراچی سمیت صوبہ بھر سے قومی اور صوبائی اسمبلی کی ایک بھی نشست پر کامیابی حاصل نہیں کرسکی تھی۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.