فيض حمید کو کبھی آرمی چيف نہيں بنانا چاہتا تھا،عمران خان
سابق وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ انہیں اپنی منتخب حکومت کیخلاف سازش کا علم گزشتہ سال جولائی میں ہوا۔ سابق آئی ایس آئی چیف سے متعلق سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ افغانستان اور خطے کے حالات کے تناظر میں جنرل فیض حمید کی تبدیلی کا خواہاں نہیں تھا
جمعرات 5 مئی کو پوڈ کاسٹ انٹرویو میں سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ایک بہت بڑی سازش باہر سے کی گئی اور یہاں کے میر جعفروں نے مل کر 22 کروڑ عوام کے منتخب وزیراعظم کو گرایا۔ کیونکہ ہم آزاد خارجہ پالیسی چلانا چاہتے تھے۔
عدلیہ
عدالتی نظام سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ میں نے کبھی عدلیہ کے ادارے میں مداخلت نہیں کی لیکن 20، 25 کروڑ روپے لے کر جنہوں نے حکومت گرائی، ابھی تک کسی عدالت نے ان کے خلاف ایکشن نہیں لیا، جن لوگوں نے اپنے آپ کو بیچا اس پر کوئی ایکشن نہیں لیا جا رہا۔
عمران خان کے مطابق ہم الیکشن ہار بھی جائیں ان کو ٹکٹ نہیں دیں گے جو ذاتی مفاد کیلئے سیاست میں آتے ہیں۔ ہمارا سسٹم ایسا بنا ہوا ہے کہ سینیٹ الیکشن میں پیسے چلتے ہیں۔ یوسف رضا گیلانی کا بیٹا پیسے دیتے پکڑا گیا لیکن اس کو چھوڑ دیا گیا۔ انصاف و قانون کی حکمرانی کيلئے عوام کا عدليہ پر پريشر آنا چاہيئے۔
جنرل فیض حمید
سابق آئی ایس آئی چیف پر بات کرتے ہوئے عمران خان نے بتایا کہ افغانستان میں مشکل سیاسی حالات کی وجہ سے نہیں چاہتا تھا کہ انٹیلی جنس چیف تبدیل ہو، تاہم انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ جنرل فيض حمید کو کبھی آرمی چيف نہيں بنانا چاہتا تھا۔
عمران نے یہ بھی کہا کہ ان کی حکومت کے خلاف ہونے والی سازش کا علم گزشتہ سال جولائی میں ہوا تھا۔ سابق وزیراعظم نے گفتگو کے دوران واضح کیا کہ اگلی بار الیکشن بھاری اکثریت سے نہ جیت سکے تو اقتدار نہیں سنبھالیں گے۔
نہ امریکا کا مخالف نہ بھارت کا
انہوں نے بتایا کہ میں نہ امریکا کے مخالف ہوں اور نہ بھارت کے مخالف ہوں۔ ہم امریکا کے ساتھ دوستی چاہتے ہیں۔ ڈونلڈ ٹرمپ انتظامیہ کے ساتھ ہمارے اچھے تعلقات تھے، لیکن اپنے لوگوں کے مفادات پر سمجھوتہ نہیں کریں گے۔ میں صرف بھارت میں آر ایس ایس اور بی جے پی پالیسیوں کے خلاف ہوں، امریکا کو اب پاکستان میں جی حضوری کرنے والے مل گئے ہیں۔
اکثریت کے ذریعے ہی واپس آؤنگا
عمران خان نے کہا ہے کہ پارلیمنٹ میں اکثریت ملے گی تو ہی اقتدار میں آؤں گا، اکثریت نہ ہونے کے باعث ہم قانون سازی نہیں کر سکتے تھے، امریکا کو اب پاکستان میں جی حضوری کرنے والے مل گئے۔ عوام زيادہ غصے ميں اِس ليے ہيں کيونکہ ايک منتخب وزيراعظم کو ہٹاکر کرپٹ لوگوں کو دوبارہ ملک پر مسلط کرديا گيا۔
شہباز شریف کا اوپن شٹ کیس
سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ قومیں تباہ تب ہوتی ہیں جب چھوٹے چور کو پکڑ لیں اور بڑے کو چھوڑ دیں، شہباز شریف کا اوپن اینڈ شٹ کیس ہے، شہباز شریف کے نوکروں کے نام پر 16 ارب روپے پکڑے گئے، شہباز شریف برطانیہ میں ہوتا تو کب کا جیل میں ہوتا، اداروں میں کرپٹ نظام سے فائدہ اٹھانے والے افراد بیٹھے ہیں۔ کابینہ میں 60 فیصد لوگ اس وقت ضمانت پر ہیں۔ شریف خاندان یا ضمانت پر ہے یا سزا یافتہ ہے، ان کو قوم پر مسلط کر دیا گیا۔
جہانگیر ترین سے اختلافات کی وجہ
عمران خان کا کہنا تھا کہ اب جس کو ٹکٹ دوں گا اس سے کاروبار نہ کرنے کا حلف لوں گا۔ اس موقع پر انہوں نے جہانگیر ترین اور علیم خان سے اختلافات کی وجہ بھی بتا دی۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ جہانگیر ترین کا مسئلہ چینی بحران تھا۔ جس پر کمیشن بھی بنایا، جہانگیر ترین ان لوگوں کے ساتھ کھڑے ہو گئے۔ جو ملک کے سب سے بڑے ڈاکو ہیں۔ شوگر مافیا پر انکوائری بٹھائی تو جہانگیر ترین سے اختلافات ہو گئے۔ دونوں رہنمائوں کی پی ٹی آئی کے لیے بہت جدوجہد ہے، دونوں 11 سال پہلے پارٹی میں آئے۔ میں نے پاکستان کے عوام نے سوشل میڈیا پر اپنی آواز کو بلند کیا، امریکا کی جنگ میں ہمارے 80 ہزار لوگ مارے گئے۔ آزاد خارجہ پالیسی کا مطلب اینٹی امریکا نہیں ہے۔