عمران خان کی بطور وزیراعظم برطرفی، پی ٹی آئی مزاحمت نے ملک کو گہرے بحران میں مبتلا کردیا، عدالت

0 5

لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس طارق سلیم شیخ نے بڑا فیصلہ سناتے ہوئے لاہور ہائی کورٹ نے سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری کے 9 مئی کے تمام مقدمات کا ٹرائل یکجا کرنے کی درخواست خارج کردی۔

رپورٹ کے مطابق جسٹس طارق سلیم شیخ نے اپنے فیصلے میں قانونی نکتہ طے کردیا اور کہا کہ مماثلت نہ رکھنے والے کیسز کو یکجا نہیں کیا جاسکتا۔

جسٹس شہباز رضوی اور جسٹس طارق سلیم شیخ پر مشتمل 2 رکنی بینچ نے 16صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کردیا جس میں کہا گیا کہ 2022 میں عدم اعتماد کے ذریعے بانی پی ٹی آئی عمران خان کوس وزیر اعظم کے عہدے سے ہٹایا گیا۔

فیصلے کے مطابق عمران خان کے وزیر اعظم کے عہدے سے ہٹنے کے بعد ان کی جماعت پی ٹی آئی نے مزاحمت شروع کی جس نے ملک کو گہرے بحران میں مبتلا کردیا۔

اس میں کہا گیا کہ 9 مئی بانی پی ٹی آئی کی گرفتاری کے بعد پی ٹی آئی کارکنان نے ملک بھر میں احتجاج کیا، احتجاج کے نتیجے میں لاہور، کراچی ، ملتان، فیصل آباد، سرگودھا سمیت کئی شہروں میں آرمی تنصیبات کو ٹارگٹ کیا گیا۔

فیصلے کے مطابق کارکنوں نے عوامی مقامات کو بھی نشانہ بنایا، اس پر تشدد احتجاج کے نتیجے میں پولیس نے متعدد مقدمات درج کیے، نو مئی کے بعد صرف لاہور میں 11 مختلف مقدمات درج ہوئے، درخواست گزار کے مطابق اس پر سوشل میڈیا ق پیغامات جاری کرنے پر مقدمات میں نامزد کیا گیا۔

فیصلے میں کہا گیا کہ ایک طرح کے کیسز میں بار بار پراسکیوشن کرنا آئین کے ارٹیکل 13اے کی خلاف ورزی ہے، صنم جاوید کے کیس میں بھی ہائیکورٹ نے بار بار تفتیش کو مسترد کیا تھا۔

لاہور ہائی کورٹ نے کہا کہ آئین کا ارٹیکل 13اے وہان لاگو ہوگا جہاں کسی شخص کو سزا ہوئی ہو یا مجرم ڈکلیئر کیا گیا ہو، موجودو کیس میں الزامات کی لمبی فہرست اور پر تشدد واقعات کا زکر ہے۔

فیصلے میں کہا گیا کہ درخواستگزار موجودہ کیس میں صنم جاوید کے فیصلے کا حوالہ نہیں دے سکتا، عدالت تمام مقدمات کو یکجا کر کہ ٹرائل کرنے کی درخواست مسترد کرتی ہے،
اگر ٹرائل جج چند کیسز میں مماثلت محسوس کرے تو سی آر پی سی کے سیکشن 239 کے تحت انہیں اکٹھا کر سکتا ہے۔

اس میں کہا گیا کہ ہمارے ملک میں جوڈیشل رائے میں یہ بحث موجود ہے کہ ایک ہی واقع کی دوسری ایف ائی آر ہوسکتی ہے یا نہیں؟ آئین کا ارٹیکل 13 اے کہتا ہے کہ کسی بھی شہری کو ایک طرح کے جرم میں دوبارہ سزا نہیں دی جاسکتی، موجودہ کیس میں ہر ایف ائی آر کا الگ وقوعہ، الگ وقت اور الگ جگہ بھی ہے۔

فیصلے کے مطابق تمام مقدمات میں الگ الگ ملزم ہیں اور پرتشدد واقعات کا زکر ہے، تمام مقدمات میں ایک چیز مشترک ہے کہ یہ تمام مقدمے میں بانی پی ٹی ائی کی گرفتاری کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال کی بنا پر ہوئے، درخواستگزار پر ان تمام مقدمات میں سوشل میڈیا کے زریعے اکسانے کا الزام ہے۔

عدالت نے کہا کہ درخواستگزار کے مطابق بانی پی ٹی ائی کی گرفتاری کے بعد نو مئی کے واقعات ہوئے، درخواست گزار کے مطابق اسے تمام مقدمات میں ضمنیوں میں نامزد کیا گیا، درخواستگزار کے مطابق اس کے خلاف لاہور ،کراچی ،ملتان ،فیصل آباد سمیت دیگر شہروں میں مقدمے درج ہیں۔

فیصلے میں کہا گیا کہ فواد چوہدری پی ٹی آئی میں وفاقی وزیر تھا، 2018 سے 2022 تک بطور وفاقی وزیر خدمات سر انجام دیں۔

 

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.