سندھ ہائیکورٹ کی لاپتہ افراد کی بازیابی یقینی بنانے کی ہدایت

0 3

سندھ ہائی کورٹ نے لاپتہ افراد کی بازیابی کو یقینی بنانے کی ہدایت کر دی۔

لاپتہ افراد کی بازیابی سے متعلق درخواست پر سماعت سندھ ہائی کورٹ میں ہوئی، دوران سماعت عدالت نے سوال کیا کہ سرجانی ٹاؤن سے لاپتہ مظفر علی سے متعلق کیا پیشرفت ہے؟

فوکل پرسن محکمۂ داخلہ نے کہا کہ لاپتہ شہری کے اہلخانہ کی مالی معاونت کے لیے سمری منظور ہو چکی ہے، سرکاری وکیل نے کہا کہ مہلت دی جائے اہلخانہ کی مالی معاونت کی جائے گی۔

عدالت نے سوال کیا کہ پہلے تو آپ کہہ رہے تھے کہ 2 ہفتوں میں مالی معاونت ہو جائے گی، اب مزید مہلت کیوں مانگ رہے ہیں؟ ادارے لوگوں کی آسانی کے لیے بنائے گئے ہیں یا نہیں؟ جس پر سرکاری وکیل نے کہا کہ یہ دو تین محکموں کا کام ہے۔

جسٹس ظفر احمد راجپوت نے سوال کیا کہ اور ان محکموں میں کام نہیں ہوتا، ایسا ہے ناں؟ گزشتہ 2 ماہ سے آپ عدالت سے مہلت طلب کر رہے ہیں، 15 دن کی مہلت دے رہے ہیں ورنہ ہم اکاؤنٹنٹ جنرل سندھ کو طلب کریں گے۔

عدالت نے سرکاری وکیل سے 15 دن کے اندر رپورٹ طلب کر لی اور سچل سے لاپتہ فدا حسین، ظہیر اور عباس سے متعلق سماعت کچھ دیر کیلئے ملتوی کر دی گئی۔

وقفے کے بعد دوبارہ سماعت کے آغاز پر عدالت نے تفتیشی افسر سے سوال کیا کہ آپ نے درخواست گزار سے رابطہ کیوں نہیں کیا؟ 3 لوگ لاپتہ ہیں، گاڑی کا نمبر بھی دیا گیا ہے، نہ لوگوں کا پتہ چلا، نہ ہی آپ گاڑی ڈھونڈ سکے، درخواست گزار سے رابطہ کر کے فوری رپورٹ پیش کریں۔

سندھ ہائی کورٹ نے شہری عارف کی گمشدگی سے متعلق پیش رفت رپورٹ طلب کر لی جبکہ عدالت نے لاپتہ شہری بشیر، شوکت و دیگر سے متعلق بھی پیش رفت رپورٹ طلب کر لی اور سماعت ملتوی کر دی۔

 

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.