زکوٰة فطرہ فی کس تین کلو جنس یا اسکی مقامی قیمت ادا کی جائے، علامہ ساجد نقوی

ایس یو سی کے سربراہ کیمطابق زکوٰة فطرہ کا استحقاق وہ شخص رکھتا ہے جس کے پاس اپنے اور اپنے اہل و عیال کے لئے سال بھر کے اخراجات نہ ہوں اور اس کا کوئی ذریعہ آمدن بھی نہ ہو جس کے ذریعے وہ اپنے اہل و عیال کا سال بھر خرچہ پورا کر سکے جبکہ خود مستحق شخص پر فطرہ واجب نہیں ہے۔

0 297

شیعہ علماء کونسل پاکستان کے سربراہ علامہ سید ساجد علی نقوی نے زکوٰة فطرہ کے حوالے سے جاری بیان میں کہا ہے کہ شریعت کے مطابق ہر شخص پر فطرہ واجب ہے جو عید الفطر کی رات غروب آفتاب کے وقت بالغ، عاقل، اپنے حواس رکھتا ہو اور فقیر نہ ہو تو ضروری ہے کہ وہ اپنا اور ان تمام افراد کا جو اس کے زیر کفالت ہوں فی کس تین کلو ان غذاﺅں میں سے جو اس کے شہر یا علاقے میں استعمال ہوتی ہوں مثلاً گندم،جو، چاول، مکئی، کھجور، کشمش وغیرہ یا اس کی عمومی رائج قیمت مستحق شخص کو دے۔ عید الفطر کی رات غروب آفتاب سے پہلے آنے والے مہمان کا فطرہ بھی صاحب خانہ پر واجب ہے جبکہ غروب آفتاب کے بعد آنے والے مہمان کا فطرہ صاحب خانہ پر واجب نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ زکوٰة فطرہ کا استحقاق وہ شخص رکھتا ہے جس کے پاس اپنے اور اپنے اہل و عیال کے لئے سال بھر کے اخراجات نہ ہوں اور اس کا کوئی ذریعہ آمدن بھی نہ ہو جس کے ذریعے وہ اپنے اہل و عیال کا سال بھر خرچہ پورا کر سکے جبکہ خود مستحق شخص پر فطرہ واجب نہیں ہے۔ نیز فطرہ کے مستحق وہی افراد ہیں جو زکوٰة کے مستحق ہیں البتہ فطرہ دینے کے لئے ترجیح غریب ترین رشتہ دار یا اپنے شہر والوں کو دی جائے۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.