چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی نے سپریم کورٹ میں 9 مئی 2023 کے پرتشدد واقعات سے متعلق مقدمات کی سماعت کے دوران ریمارکس دیے ہیں کہ درست ہے ضمانت کے فیصلوں میں بعض عدالتی فائنڈنگ درست نہیں۔
سپریم کورٹ میں 9 مئی 2023 کے پرتشدد واقعات سے متعلق مقدمات کے ملزمان کی ضمانت منسوخی کے حوالے سے اپیلوں پر سماعت ہوئی، عدالت نے ضمانت منسوخی اپیلوں پر وکیل پنجاب حکومت کو غور کرنے کی ہدایت کی۔
چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے ریمارکس دیے کہ درست ہے ضمانت کے فیصلوں میں بعض عدالتی فائنڈنگ درست نہیں، ٹرائل کورٹ کو تین ماہ میں ٹرائل کاروائی مکمل کرنے کا کہہ دیتے ہیں، ٹرائل عدالت ہر پندرہ روز کی پراگرس رپورٹ ہائیکورٹ میں پیش کرے گی۔
وکیل پنجاب حکومت نے کہا کہ 9 مئی کیا ہے مختصر بریف تیار کیا ہے، چیف جسٹس نے کہا کہ معتلقہ مواد کا انتظار تھا لیکن آیا نہیں، وکیل پنجاب حکومت نے مؤقف اپنایا کہ ٹرائل عدالت نے ضمانت کا فیصلہ قانون کے مطابق نہیں کیا۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ آپ سوچ لیں ہم تین ماہ میں ٹرائل مکمل کا آرڈر دے دیتے ہیں، اگر کوئی ملزم ضمانت کا غلط استعمال کرے تو قانون اپنا راستہ اختیار کرے گا۔
عدالت نے 9 مئی ملزمان ضمانت منسوخی کیس کی سماعت ملتوی کر دی۔
چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے جج کیخلاف ریفرنس پر حکومت کو پیغام دینا تھا دے دیا، چیف جسٹس
اس کے علاوہ چیف جسٹس پاکستان نے سپریم کورٹ میں 9 مئی 2023 کے پرتشدد واقعات سے متعلق مقدمات کی سماعت کے دوران ریمارکس دیے ہیں کہ چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے جج کے خلاف ریفرنس پر حکومت کو پیغام دینا تھا، حکومت کو پیغام دے دیا جس سے ایڈمنسٹریٹو جج نے بھی اتفاق کیا۔
عدالت عظمیٰ نے کہا کہ ہائی کورٹ کا فیصلہ پراسیکیوٹر جنرل اور اے ٹی سی جج کے کیرہیر پر اثرانداز نہیں ہوگا،وکیل پنجاب حکومت نے مؤقف اپنایا کہ جج کا تبادلہ ہو چکا مسئلہ ہائی کورٹ کے ریمارکس اور جرمانے کا ہے۔
چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا کہ چیف جسٹس ہائی کورٹ نے پورا صوبہ چلانا ہوتا ہے، چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے جج کےخلاف ریفرنس پر حکومت کو پیغام دینا تھا، لاہور ہائی کورٹ نے حکومت کو پیغام دے دیا جس سے ایڈمنسٹریٹو جج نے بھی اتفاق کیا۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ہائی کورٹ کے اختیار میں مداخلت نہیں کرنا چاہتے، جرمانے ادا کر دیں یہ اتنا بڑا مسئلہ نہیں۔
اس کے ساتھ ہی سپریم کورٹ نے اے ٹی سی راولپنڈی جج سے متعلق مقدمات منتقلی کی اپیلیں نمٹاتے ہوئے لاہور ہائی کورٹ کی جانب سے پراسیکیوٹر جنرل پنجاب پر فی اپیل 2 لاکھ روپے جرمانہ برقرار رکھا۔
لاہور ہائیکورٹ میں گیارہ اپیلیں پنجاب پراسیکوشن کی طرف سے دائر کی گئی تھیں، پنجاب حکومت نے سابق اے ٹی سی جج راولپنڈی اعجاز آصف کیخلاف ریفرنس دائر کیا تھا، لاہور ہائی کورٹ نے ریفرنس اور مقدمہ منتقلی کی درخواست خارج کر دی تھی۔
پنجاب حکومت نے لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔