عورت مارچ کے نام پر اسلامی شعائر اور معاشرتی اقدار کا تمسخر اڑانے کی اجازت نہ دی جائے، صاحبزادہ ابوالخیر زبیر
پاک نیوز۔ جمعیت علمائے پاکستان و ملی یکجہتی کونسل کے صدر ڈاکٹر صاحبزادہ ابوالخیر محمد زبیر نے حکومت پاکستان کو متنبہ کیا ہے کہ 8 مارچ کو حجاب ڈے کے موقع پر عورت مارچ کے نام پر اسلامی شعائر، معاشرتی اقدار، حیا و پاکدامنی، پردہ و حجاب کا تمسخر اڑانے کی اجازت نہ دی جائے، بظاہر تو عورت مارچ کو حقوقِ نسواں کے تحفظ کا عنوان دیا جائے گا، لیکن اس مارچ کی آڑ میں جس طرح کے بینرز، پلے کارڈز اور نعروں کا اظہار کیا جاتا ہے، اس سے یہ تاثر ملتا ہے کہ شاید مسئلہ حقوقِ نسواں سے زیادہ اسلام کی طرف سے دیئے گئے نظام معاشرت کا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی وزیر نور الحق قادری نے وزیراعظم کو یاد دلایا کہ پاکستان ایک اسلامی ریاست ہے اور یہاں کی اکثریت اصولی طور پر اپنی زندگی اسلامی تعلیمات کے مطابق گزارنے کی خواہشمند ہے۔ لہذا یوم خواتین کے دن کسی بھی طبقے کو عورت مارچ یا کسی بھی دوسرے عنوان سے دینی و معاشرتی اقدار پر کیچڑ اچھالنے یا ان کا تمسخر اڑانے کی ہرگز اجازت نہ دی جائے، کیونکہ ایسا کرنا مسلمانانِ پاکستان کے لیے سخت اذیت، تکلیف اور تشویش کا باعث بنتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ دیکھنا یہ ہے کہ وزیراعظم اپنے مذہبی امور کے وزیر کے اس مطالبہ پر کیا حکم صادر فرماتے ہیں، جبکہ وزیراعظم سے قبل ہی ڈاکٹر شیریں مزاری اور فواد چوہدری توقع کے مطابق میرا جسم میری مرضی والوں کے حق میں اور وزیر مذہبی امور کی تجویز کے خلاف بول پڑے اور میڈیا کا ایک طبقہ بھی عورت مارچ کی حمایت میں سامنے آچکا ہے، اس وقت میڈیا اور بعض ٹی وی چینلز لبرل طبقے کے ہاتھوں خوب استعمال ہو رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ کسی بھی طبقہ کو چاہے وہ کتنا ہی طاقتور کیوں نہ ہو، ہماری دینی اور معاشرتی اقدار کا مذاق اڑانے اور ان کو تباہ کرنے کی اجازت نہیں دینی چاہیئے، کیونکہ بے شرمی و بے ہودگی کے فروغ، ہم جنس پرستی کے حق میں، بغیر شادی مرد اور عورت کے درمیان تعلق رکھنے اور ساتھ رہنے، میرا جسم میری مرضی کے نام پر خاندانی نظام کو تباہ کرنے جیسے ایجنڈے کو چلائے اور اس پر ریاست خاموش رہے۔
انہوں نے کہا کہ ماضی میں ان مارچوں میں ایسے پلے کارڈز بھی لہرائے گئے، جن سے لوگوں کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچی، یہ ایسی شرانگیزی ہے، جس کی ایک ریاست کسی طرح بھی اجازت نہیں دے سکتی ہے، اس لیے بہتر ہوگا کہ حکومت عورت مارچ کے منتظمین سے یہ یقین دہانی لے کہ آئندہ ان کے مارچ میں کوئی بھی بے ہودگی، بے شرمی اور دینی شعائر کا مذاق اڑانے کی کوشش کو برداشت نہیں کیا جائے گا، اس لیے مارچ کے نعروں، پلے کارڈز، بینروں میں جو کچھ کہا جائے، وہ آئین و قانون کے مطابق ہو اور ان میں کسی طور پر بھی ہمارے اسلامی و معاشرتی شعائر کا تمسخر اڑانے کا اشارہ تک موجود نہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ ان معاملات میں ریاست بے پروا نہیں ہوسکتی، کیونکہ بے پروائی سے انتشار کے پھیلنے اور تشدد کا خطرہ پیدا ہوتا ہے، جو ملک و ملت کیلئے کسی طرح بھی درست نہیں۔