قانون کے مطابق بیرون ملک کیے جرم پر پاکستان میں بھی کارروائی ہو سکتی ہے: عدالت

0 13

لاہور ہائیکورٹ نے کہا ہے کہ اگر کوئی شخص بیرون ملک ایسا جرم کرے جو پاکستان میں بھی جرم ہو تو ایسے شخص کے خلاف پاکستان میں کارروائی ہو سکتی ہے۔

جسٹس تنویر احمد شیخ نے ملزم محمد ارشاد کی درخواست ضمانت میں قانونی نقطہ طے کر دیا۔

جسٹس تنویر احمد شیخ کے تفصیلی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ مدعی مقدمہ کے مطابق وہ 1992 سے عمان میں گولڈ جیولری کا کاروبار کر رہا ہے، مدعی کے مطابق ملزم ارشاد 4 سال سے عمان میں اس کے پاس نوکری کر رہا تھا۔

مدعی نے ہیرے کی انگوٹھی اور سونا خریدنے کے لیے ملزم کو 23 ہزار 600 عمانی ریال دیئے تھے، ملزم نے اسی دن رقم اپنے اور اپنی بیوی کے پاکستان میں موجود بینک اکاؤنٹ میں ٹرانسفر کر لی، ملزم ساری رقم اپنے بینک اکاؤنٹس میں منتقل کرنے کے بعد مسقط سے پاکستان آ گیا۔

عدالت عالیہ کے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ملزم کے وکیل کے مطابق ملزم کے خلاف عمان میں کارروائی جاری ہے، ایک ہی الزام میں 2 جگہ پر کارروائی نہیں ہو سکتی۔

فیصلے میں لکھا گیا ہے کہ مدعی نے اس معاملے کی اطلاع عمان میں موجود پاکستانی سفارت خانے کو دی، پاکستانی سفارت خانے نے معاملہ پاکستان میں فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) کو ریفر کیا۔

عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ قانون کے مطابق بیرون ملک کیے گئے جرم پر پاکستان میں بھی کارروائی ہو سکتی ہے، صرف اس صورت میں پاکستان میں کارروائی نہیں ہو سکتی اگر بیرون ملک کی عدالت ملزم کو سزا یا بری نہ کر دے۔

فیصلے میں کہا گیا ہے کہ موجودہ کیس میں ملزم کے خلاف عمان میں صرف مقدمہ درج ہوا ہے، سزا یا بریت نہیں ہوئی، ملزم کو پاکستان داخل ہونے پر ایف آئی اے نے گرفتار کر لیا۔

فاضل جج نے یہ بھی کہا ہے کہ موجودہ صورت حال میں ملزم کے خلاف پاکستان میں کارروائی ہو سکتی ہے، لاہور ہائیکورٹ ملزم کی درخواست ضمانت قبل از گرفتاری خارج کرتی ہے۔

 

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.