چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کے حکم پر 332 مقدمات کے چالان عدالتوں میں جمع

0 7

پراسیکیوٹرجنرل پنجاب سید فرہاد علی شاہ نے چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس مس عالیہ نیلم کے احکامات پر عمل درآمد کرتے ہوئے رواں برس کے پہلے 3 ماہ میں 345 سائلین کی درخواستوں پر 332 مقدمات کے چالان عدالتوں میں بھجوادیئے۔

چیف جسٹس لاہورہائیکورٹ جسٹس مس عالیہ نیلم نے پنجاب میں تمام مقدمات کے چالان فوری عدالتوں میں بھجوانے کا حکم دیا اور اس حوالے سے پراسیکیوٹر جنرل پنجاب سید فرہاد علی شاہ کو خصوصی ہدایات بھی جاری کی تھیں جس کے بعد پراسیکیوٹر جنرل پنجاب سید فرہاد علی شاہ نے پراسیکیوشن آفس میں کمپلینٹ سیل قائم کردیا ۔

پراسیکیوشن آفس کے کمپلینٹ سیل کے مطابق تفتیشی افسران کی جانب سے مقدمات کے چالان عدالتوں میں جمع نہ کروانے سے متعلق شکایات کے انبار لگ گئے جس کے بعد پراسیکیوٹر جنرل پنجاب سید فرہاد علی شاہ نے سائلین کی دادرسی کے لیے متعلقہ ڈسٹرکٹ پبلک پراسیکیوٹرز کو بھی خصوصی احکامات جاری کیے جب کہ مقدمات کے چالان عدالتوں کو نہ بھجوانے پرتفیتشی افسران سے باز پرس بھی کی اور ان کی نااہلی سےمتعلق آئی جی پنجاب اور ڈی آئی جی کو مراسلے بھی ارسال کیے۔

ضلع لیہ میں ایک شہری کی نہر سے لاش برآمدگی کو خودکشی کا واقع قرار دیکر مقامی پولیس نے کیس کی فائل بند کردی تھی ، پراسیکیوٹرجنرل پنجاب سید فرہاد علی شاہ کو مقدمہ کے مدعی ظہور احمد نے درخواست کی کہ یہ قتل کا واقعہ تھا جسے خودکشی قرار دیا گیا ، مدعی نے لاش برآمدگی کے بعد لی جانیوالی تصاویر بھی پراسیکیوٹرجنرل پنجاب سید فرہاد علی شاہ کو پیش کیں۔

تصاویر کے مطابق متوفی کی لاش جب نہرسے نکالی گئی تو اس کے ہاتھ اور پاوں بندھے ہوئے تھے جس پر پراسیکیوٹر جنرل پنجاب سید فرہاد علی شاہ نے ایکشن لیا تو متعلقہ تفتیشی افسر نے غلطی تسلیم کی اور پھر واقع کو قتل قرار دیکر 302کے سیکشن کا اضافہ کیا اور ڈی ایس پی او کو ازسر نو واقعہ کی تفتیش کا کہا گیا۔

دیگر درخواستوں میں سائلین نے شکایات میں کہا کہ تفتیشی افسران چالان عدالتوں میں نہیں بھجوارہے جس پر پراسیکیوٹرجنرل پنجاب سید فرہاد علی شاہ نے ایکشن لیتے ہوئے 332مقدمات کے چالان عدالتوں کو بھجواتے ہوئے درخواستیں نمٹا دیں۔

پراسیکیوٹر جنرل پنجاب سید فرہاد علی شاہ نے کہا کہ چیف جسٹس مس عالیہ نیلم کے احکامات پر عمل درآمد کرتے ہوئے سائلین کی دادرسی کے لیے کمپلینٹ سیل بنایا ، کمپلینٹ سیل میں سب سے زیادہ شکایات چالان جمع نہ ہونے کی تھیں جس پر فوری ایکشن لیا گیا۔

سید فرہاد علی شاہ کا مزید کہنا تھا کہ یہ تمام کریڈٹ چیف جسٹس مس عالیہ نیلم کا ہے اگر وہ مقدمات کے چالان جمع نہ کروانے کا نوٹس نہ لیتیں تو ابھی بھی لاکھوں چالان فائلوں میں پڑے رہتے، مستقبل میں بھی چیف جسٹس مس عالیہ نیلم کی گائیڈ لائنز پر عمل کرکے سائلین کو انصاف کی فراہمی یقینی بنائیں گے۔

 

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.