آج پانی کا عالمی دن منایا جا رہا ہے لیکن پاکستان صاف پانی کو بچانے میں ناکام ہے۔
ارسا کے مطابق پاکستان سالانہ 1 کروڑ 80 لاکھ ایکڑ فٹ پانی ضائع کرتا ہے جبکہ واپڈا کے زیر انتظام پاکستان میں پانی سٹور کرنے کے چار بڑے منصوبے التوا کا شکار ہیں۔
منصوبوں میں دیا میر بھاشا اور مہمند ڈیم جیسے بڑے پراجیکٹس شامل ہیں جو نہ صرف پانی کو سٹور کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں بلکہ بجلی پیدا کرنے اور آبپاشی کے لیے بھی استعمال ہوسکتے ہیں۔
پاکستان کے پچاس فیصد سے زائد شہری پینے کے صاف پانی جیسے حق سے بھی محروم ہیں، اس مرتبہ ورلڈ واٹر ڈے کا تھیم گلیشیئرز کو بچانا (سیو اوور گلیشیئرز) ہے۔
اقوام متحدہ کے مطابق موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے گلیشیئرز جلدی پھگل رہے ہیں اور ان گلیشیئرز کے جلدی پگھلنے سے پانی کا سائیکل متاثر ہورہا ہے، دنیا میں 2 ارب لوگوں کا انحصار گلیشیئرز کے پانی پر ہی ہے جو اس کو پینے، توانائی کے پیدا کرنے اور انڈسٹریز کے لیے استعمال کرتے ہیں۔
موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے یہ گلیشیئرز ضائع ہو رہے ہیں، سال 2023 میں گلئیشیئرز سے 600 گیگا ٹن پانی ضائع ہوا اور یہ پانی گزشتہ پچاس سالوں میں سب سے زیادہ تھا۔
اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ گرین ہاؤس گیسز کے اخراج کو کم کرکے گلیشیئرز کو بچانا ہو گا۔