پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار ایف آئی آر سے لیکر مقدمہ کے فیصلے تک مکمل ریکارڈ ون لنک پر ہوگا ،چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس عالیہ نیلم کے حکم پر پراجیکٹ مکمل کرلیاگیاجس کا نفاذ جلد ہوگا۔
چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس مس عالیہ نیلم سائلین کو بروقت انصاف کی فراہمی یقینی بنانے کے ساتھ ساتھ انتظامی سطح پر بھی تاریخی اقدامات کررہی ہیں جس سے صوبہ پنجاب کو دیگر صوبوں پر برتری حاصل ہے ، وہ جدیدٹیکنالوجی سے استفادہ کرتے ہوئے اقدامات کررہی ہیں۔
چیف جسٹس عالیہ نیلم نے مقدمہ کے چالان بروقت جمع نہ کروانے پر جب دوران سماعت سخت نوٹس لیا اور مکمل تفصیلات طلب کیں تو رپورٹس سامنے آئیں کہ چار لاکھ سے زائد مقدمات کے چالان عدالتوں میں جمع نہیں ہوئے ،کہیں تفتیشی افسروں کی غفلت سامنے آئی اور کہیں پراسیکیوشن ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے اقدامات نہیں کئے گئے۔
اس پر چیف جسٹس عالیہ نیلم نے حکم دیا کہ ایسا منصوبہ بنایا جائے کہ جب کوئی ایف آئی آر درج ہو تو اس دن سے لیکر اس ایف آئی آر کے فیصلے تک مکمل ریکارڈ ون لنک پر ہو ، ایف آئی آر کے اندراج کے بعد اگر تفتیشی افسر تفتیش بروقت مکمل نہیں کرتا تو متعلقہ افسر کمپیوٹر پر کلک کرکے دیکھ سکے کہ تفتیشی نے کارروائی کیوں نہیں کی اسی طرح سے پراسیکیوٹر کی کارکردگی بھی دیکھی جاسکے گی۔
چیف جسٹس عالیہ نیلم کے حکم پر آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور، پراسیکیوٹر جنرل پنجاب سید فرہاد علی شاہ اور آئی ٹی کے ماہرین پر مشتمل ٹیم نے دن رات ایک کرکے پراجیکٹ مکمل کیا جس کو حتمی شکل دیدی گئی ہے جس کے نفاذ کا جلد امکان ہے۔
پراسیکیوٹر جنرل پنجاب سید فرہاد علی شاہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ چیف جسٹس عالیہ نیلم کے حکم پر منصوبہ مکمل ہوچکا ہے اور یہ اعزاز صوبہ پنجاب کو حاصل ہے ، اب تک ایسا کوئی منصوبہ دوسرے صوبوں کی عدلیہ میں شروع نہیں ہوسکا۔
انہوں نے کہاکہ مقدمے کے اندراج کے بعد چالان بروقت جمع نہ ہونا اورتفتیشی کا بروقت تفتیش مکمل نہ کرنا بہت بڑا مسئلہ تھا لیکن جدید ٹیکنالوجی سے استفادہ کرتے ہوئے اب یہ مسئلہ ختم ہوجائے گا، اب جہاں جس کی غلطی ہوگی وہ سامنے آجائے گی اور اس سے عدالتوں میں زیر التوا مقدمات میں کمی آئے گی۔
قانونی ماہر احسن بھون کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس عالیہ نیلم وہ اقدامات کررہی ہیں جن کی ماضی میں مثال نہیں ملتی، فوجداری نظام میں بہتری آئے گی۔