پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹر عون عباس بپی کو پروڈکشن آرڈر پر ایوان بالا میں پیش کیا گیا جبکہ سینیٹر اعجاز چوہدری کو پروڈکشن آرڈر کے باوجود پیش نہ کرنے کا معاملہ استحقاق کمیٹی کو بھیج دیا گیا۔
سینیٹ کا اجلاس چیئرمین یوسف رضا گیلانی کی زیر صدارت ہوا جس میں سینیٹر پاکستان تحریک انصاف کے گرفتار سینیٹر عون عباس پبی کو پروڈکشن آرڈر پر پیش کیا گیا جبکہ سینیٹر اعجاز چوہدری ایک بار پیش نہ کیے گئے۔
عون عباس بپی نے سینیٹ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے پروڈکشن آرڈر جاری کرنے پر چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی کا شکریہ ادا کیا اور بتایا کہ صبح 8 بجے 20 لوگ میرے گھر داخل ہوئے، میری فیکٹری پر چھاپا مارا ہمیں ہراساں کیا گیا۔
انہوں نے ایوان میں بتایا کہ آپریشن کرکے کچھ لوگ میرے بیڈ روم میں داخل ہوئے، زدو کوب کرکے مجھ سے موبائل فون مانگے گئے، مجھے عدالت میں پیش کیا گیا، جج صاحب نے پوچھا آپ کو کس کیس میں لایا گیا ہے، مجھ پر 5 ہرن کے شکار کرنے کا الزام ہے۔
ان کا کہنا تھا مجھے اپنے ایون میں پیش کیے جانے کی خوشی سے زیادہ اس بات کا افسوس ہے کہ سینیٹر اعجاز چوہدری کو پروڈکشن آرڈر پر آج بھی ایوان میں پیش نہیں کیا گیا، چیئرمین سینیٹ کے پروڈکشن آرڈر کا ایک بار پھر مذاق بنایا گیا اور بتایا گیا کہ آپ کے پروڈکشن آرڈر کی کوئی حیثیت نہیں ہے، آپ کو راضی کرنے کے لیے میرے پروڈکشن آرڈر پر عملدرآمد ہوا کیونکہ انہیں پتہ تھا کہ اگر مجھے پیش نہ کیا گیا تو آپ اجلاس کی سربراہی نہیں کریں گے۔
عون عباس بپی کا کہنا تھا میں اپنے پروڈکشن آرڈر منسوخ کرنے کا مطالبہ کرتا ہوں اور واپس جیل جانا چاہتا ہوں، جب تک اعجاز چوہدری کو پروڈکشن آرڈر پر پیش نہیں کیا جاتا تو میں بھی پیش نہیں ہوں گا، قانونی تقاضے پورے کرنے کے بعد رہائی حاصل کروں گا۔
پی ٹی آئی سینیٹر اپنی تقریر ختم کرنے کے بعد ایوان سے واک آؤٹ کرنے لگے تو چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی نے انہیں جانے سے روک لیا اور رولنگ دیتے ہوئے کہا کہ اعجاز چوہدری اور عون عباس بپی کے پروڈکشن آرڈرز جاری کیے گئے تھے، عون عباس بپی کو آج پیش کر دیا گیا لیکن اعجاز چوہدری کو آج بھی پیش نہیں کیا گیا، پروڈکشن آرڈر پر عمل درآمد نہ ہونے کا معاملہ استحقاق کمیٹی کو بھیج رہا ہوں۔