عمران خان کا جسٹس فائزعیسی کیخلاف ریفرنس دائر کرنے پر اصرار تھا، فروغ نسیم
وزارت قانون کی جانب سے ’گمراہ‘ کیے جانے سے متعلق عمران خان کے دعوؤں کا جواب دیتے ہوئے سابق وزیر قانون نے واضح کیا کہ جسٹس قاضی فائز کے خلاف دائر ریفرنس جیسی سمریاں حساس نوعیت کی ہوتی ہیں، اس لیے انہیں کبھی بھی وزیر اعظم اور صدر نے پیشگی منظوری سے پہلے منتقل نہیں کیا جاتا۔
سابق وزیر قانون ڈاکٹر فروغ نسیم نے سابق وزیر اعظم عمران خان کے اس دعوے کو مسترد کردیا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ جسٹس قاضی فائز عیسی کے خلاف ریفرنس میں اس وقت کے حکام نے حکومت کو کیس کے حقائق کے بارے میں گمراہ کیا تھا۔ ڈاکٹر فروغ نسیم نے کہا کہ یہ عمران خان ہیں جو وزارت قانون کے نہیں بلکہ سپریم کورٹ کے جج کے خلاف صدارتی ریفرنس دائر کرنے پر اصرار کر رہے تھے۔ یہ تردید اس وقت سامنے آئی ہے جب معزول وزیر اعظم نے یہ تسلیم کرتے ہوئے کہ جسٹس عیسیٰ کی برطرفی کے لیے ریفرنس دائر کرنا ایک ’غلطی‘ تھی اور اس وقت کے متعلقہ حکام نے ان کی حکومت کو کیس کے حقائق کے بارے میں گمراہ کیا تھا۔
وزارت قانون کی جانب سے ’گمراہ‘ کیے جانے سے متعلق عمران خان کے دعوؤں کا جواب دیتے ہوئے سابق وزیر قانون نے واضح کیا کہ جسٹس قاضی فائز کے خلاف دائر ریفرنس جیسی سمریاں حساس نوعیت کی ہوتی ہیں، اس لیے انہیں کبھی بھی وزیر اعظم اور صدر نے پیشگی منظوری سے پہلے منتقل نہیں کیا جاتا۔ سینیٹر فروغ نسیم نے مزید کہا کہ اس کیس میں سابق وزیراعظم عمران خان اس مواد کو مدنظر رکھتے ہوئے ریفرنس منتقل کرنے پر اصرار کر رہے تھے جو اثاثہ جات ریکوری یونٹ (اے آر یو) کے پاس دستیاب تھا، جو سابق وزیراعظم نے قائم کیا تھا اور براہ راست ان کے ماتحت کام کرتا تھا۔
سابق وزیر قانون نے اس تاثر کو بھی غلط قرار دیا کہ ملک کی عدلیہ عمران خان کے خلاف ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ میں نے کبھی بھی جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف کوئی ذاتی رنجش نہیں رکھی، ان تمام چیزوں کے باوجود مجھے ان کے خلاف کوئی ذاتی رنجش نہیں ہے۔ دوسری جانب سابق وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے فروغ نسیم پر زور دیا کہ وہ بطور سابق وزیر قانون اپنے اقدامات کی ذمہ داری لیں، ان کے اصرار پر سپریم کورٹ کے جج کے خلاف ریفرنس دائر کیا گیا۔ انہوں نے ٹوئٹر پر مزید کہا کہ ’حقیقت یہ ہے کہ آپ نے کیس بنایا ہے، میں نے کابینہ میں کہا کہ ججوں کے خلاف ریفرنس دائر کرنا حکومت کا کام نہیں ہے۔