عمرسرفراز چیمہ کا کہنا ہے کہ نومنتخب وزیراعلیٰ حمزہ شہباز کی تقریب حلف برداری مؤخر کردی، کسی غیر آئینی اقدام کو آئینی قرار نہیں دے سکتا۔ انہوں مزید کہا کہ وزیراعظم کے پاس گورنر کو ہٹانے کا کوئی صوابدیدی اختیار نہیں۔
عمرسرفراز چیمہ کا کہنا تھا کہ ، گزشتہ روزپنجاب اسمبلی ميں جوہواوہ افسوسناک ہے، ارکان پارليمنٹ پر رياستی طاقت کا استعمال کياگيا، کہ ارکان پارلیمنٹ پر دھاوا بولا گیا،۔ ڈپٹی اسپیکر خود لوٹے ہوئے اور پارٹی بنے۔ حمزہ شہبازکے پاس اکثریت تھی تو الیکشن متنازع نہ بناتے۔
اس سے قبل گورنر پنجاب عمر سرفراز چیمہ کا کہنا تھا کہ حمزہ شہباز سے حلف لینے کا ابھی فیصلہ نہیں کیا ہے، آئینی ماہرین کی مشاورت کے بعد اس پر فیصلہ کرونگا۔
گورنر پنجاب کا کہنا ہے کہ ڈپٹی اسپیکر نے کل وزیراعلیٰ کا انتخاب کرایا، انتخاب میں حمزہ شہباز وزیراعلیٰ پنجاب منتخب ہوئے، بطور گورنراسمبلی کی کارروائی کی رپورٹ مانگی ہے، رپورٹ پر ریویو کررہےہیں،فیصلہ مشاورت سے کرینگے۔
دوسری جانب ڈپٹی اسپيکر پنجاب اسمبلی نے حمزہ شہباز کی بطور وزيراعلیٰ کامیابی کا نوٹفیکشن گورنرہاؤس کوبجھوادیا۔ نوٹيفکيشن ميں گورنرہاؤس کی جانب سے حمزہ شہبازکی کاميابی کا اعلاميہ جاری کرنے کا مطالبہ کيا گيا ہے۔
رہنما مسلم لیگ ن احسن اقبال کا کہنا ہے کہ کل پنجاب اسمبلی میں ایک گھنٹےکےعمل کوسارادن تماشہ بنائےرکھا، باہر سے غنڈے لاکر پنجاب اسمبلی میں داخل کیےگئے، گورنر پنجاب اپناآئینی کردار ادانہیں کریں گےتو قانون اپنا راستہ لےگا۔
واضح رہے 16 فروری کو مسلم لیگ ن کے رہنماء حمزہ شہباز شریف 197 ووٹ لے کر پنجاب کے 21 ویں وزیراعلیٰ منتخب ہوگئے تھے۔
لاہور ہائیکورٹ کے احکامات کے تحت وزیراعلیٰ پنجاب کے انتخاب کیلئے آج پنجاب اسمبلی میں ووٹنگ ہوئی، جس میں پی ڈی ایم کے مشترکہ امیدوار حمزہ شہباز شریف 197 ووٹ لے کر وزیراعلیٰ منتخب ہوگئے۔
مسلم لیگ ق اور پاکستان تحریک انصاف کے تمام اراکین اجلاس سے واک آؤٹ کرگئے، وزارت اعلیٰ کے دوسرے امیدوار پرویز الٰہی کو صرف ایک ووٹ ملا جو فیاض الحسن چوہان نے کاسٹ کیا